صوبے کا قرض 3 ہزار ارب نہیں، بلکہ 600 ارب روپے ہے، مزمل اسلم

0
45

خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے صوبے پر قرض کے حوالے سے جاری غلط معلومات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کا قرض 3 ہزار ارب نہیں بلکہ 600 ارب روپے ہے۔ انہوں نے یہ بیان ایک پریس کانفرنس میں دیا، جہاں انہوں نے موجودہ حکومت کی اقتصادی کارکردگی پر بھی تنقید کی۔مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ "وزیراعظم آئی ایم ایف کے پیکیج کی مبارکباد دے رہے ہیں جیسے کہ قرض لیا نہیں، دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو سال قبل پاکستان کا مجموعی قرض 43 ہزار ارب روپے تھا، جو کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت کے دو سالوں میں 70 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا۔مشیر خزانہ نے بتایا کہ کچھ افراد یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ 2030ء تک خیبر پختونخوا کا قرض 3 ہزار ارب روپے تک پہنچ جائے گا، جبکہ دیگر صوبوں بالخصوص سندھ اور پنجاب کے قرضوں پر کوئی بات نہیں کر رہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سندھ پر 1 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا قرض ہے، جبکہ پنجاب کا قرض 1700 ارب روپے ہے۔
اس کے علاوہ، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت کو گندم کی خریداری کے لیے 1 ہزار ارب روپے دینے ہیں۔مزمل اسلم نے کہا کہ خیبر پختونخوا وہ پہلا صوبہ ہے جس نے قرض اتارنے کے لیے مخصوص اکاؤنٹ قائم کیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت اگلے 10 دنوں میں قرض کے 5 فیصد کی ادائیگی کر دے گی، جو کہ صوبے کی مالی صحت کی بہتری کی طرف ایک مثبت قدم ہے۔یہ بیان اس وقت آیا ہے جب پاکستان کی اقتصادی صورتحال پر عوامی و سیاسی سطح پر کافی بحث جاری ہے، اور صوبائی حکومتیں قرضوں کے بوجھ کے حوالے سے مسلسل سوالات کا سامنا کر رہی ہیں۔ مزمل اسلم کا یہ اقدام اور وضاحت اس بحث کو مزید گہرائی فراہم کرتی ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا اس سے خیبر پختونخوا کی مالی حالت میں کوئی بہتری آئے گی۔

Leave a reply