معاشرتی برائیاں اور ان کا حل

معاشرتی برائیاں اور ان کا حل
ازقلم ملک ظفراقبال
پاکستانی معاشرے میں معاشرتی برائیاں جنم لے چکی ہیں جس کے ہم سب ذمّہ دار ہیں مگر ذمہ داری لینے کو کوئی تیار نہیں ذمہ داری کا بوجھ گزشتہ 76 سالوں سے ہم ایک دوسرے پر ڈال کر بری الزمہ ہو جاتے ہیں اور یہ سوچ کر سکھ کا سانس لیتے ہیں کہ ہم بری الزمہ ہو چکے ہیں مگر ایسا ہرگز نہیں ۔معاشرہ ہماری پہچان ہے مگر ہم نے تو بحیثیت قوم اپنی پہچان بنائی ہی نہیں اسلئے ہمارے معاشرے میں وہ سب کچھ غائب ہو چکا ہے جس کی ضرورت ہے ۔

آج ہمارے معاشرے میں ادب کا پہلو ختم ہو چکا ہے نہ چھوٹے کو بڑے کا ادب ہے اور نہ نوجوانوں کو اپنے بزرگوں کی حیا ہے۔ آئیں آج چند بنیادی معاشرتی پہلوؤں پر بات کرتے ہیں جو ہمیں قدم قدم پر نظر آتے ہیں جس سے ہم آنکھیں چراتے ہیں

معاشرتی برائیاں وہ مسائل ہیں جو ایک معاشرے کی اخلاقی، سماجی، اور اقتصادی تندرستی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ان برائیوں کی نشاندہی اور ان کے حل کے لیے درج ذیل نکات پر غور کیا جا سکتا ہے:
عام معاشرتی برائیاں
1. بدعنوانی: سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں رشوت، بدعنوانی اور اقربا پروری۔
2. غربت۔
: عوام کی بڑی تعداد کا بنیادی ضروریات سے محروم ہونا۔
3.تعلیم کی کمی تعلیم کی ناکافی سہولیات اور معیار کی کمی۔
4. صحت کی سہولیات کی کمی صحت کے مراکز کی ناکافی تعداد اور ناقص معیار۔
5. جرائم۔ چوری، قتل، اغوا، اور دیگر جرائم۔
6. منشیات کا استعمال۔ منشیات کا استعمال اور اس کی فروخت۔
7. فرقہ واریت۔ مذہبی، نسلی، اور فرقہ وارانہ تشدد۔
8. خواتین کے حقوق کی پامالی۔ خواتین پر تشدد، ان کے حقوق کی پامالی، اور ان کا استحصال۔
9. بچوں کے حقوق کی پامالی: بچوں کا استحصال، جبری مشقت، اور تعلیم سے محرومی۔
10. ماحولیاتی آلودگی۔ فضائی، آبی، اور زمینی آلودگی۔
ان مسائل کے حل کے لئے اقدامات
1. قانون سازی اور نفاذ:
– بدعنوانی کے خلاف سخت قوانین بنائے جائیں اور ان پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد کیا جائے۔
– جرائم اور منشیات کے استعمال کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔

2. تعلیم کا فروغ
– معیاری اور مفت تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
– تعلیم کی اہمیت پر عوامی آگاہی مہم چلائی جائے۔

3. اقتصادی اصلاحات
– غربت کے خاتمے کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں۔
– کم آمدنی والے طبقات کے لیے مالی امداد اور سبسڈیز دی جائیں۔

4. صحت کی سہولیات
– صحت کے مراکز کی تعداد اور معیار میں بہتری لائی جائے۔
– عوام کو صحت کے بارے میں آگاہی دی جائے اور حفاظتی تدابیر اپنائی جائیں۔

5. خواتین اور بچوں کے حقوق
– خواتین اور بچوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے قوانین بنائے جائیں اور ان پر عمل درآمد کیا جائے۔
– خواتین کی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت پر زور دیا جائے۔

6. فرقہ واریت کے خلاف اقدامات
– بین المذاہب اور بین الثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے۔
– مذہبی اور نسلی تفریق کے خلاف تعلیمی اور آگاہی مہمات چلائی جائیں۔

7. ماحولیاتی تحفظ
– آلودگی کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
– ماحول دوست ٹیکنالوجیز اور طریقوں کو فروغ دیا جائے۔

عوامی شمولیت
– معاشرتی برائیوں کے خاتمے کے لیے عوام کی شمولیت ضروری ہے۔ ہر فرد کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا چاہیے اور برائیوں کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔ مقامی کمیونٹی اور سماجی تنظیموں کو فعال کیا جائے تاکہ وہ ان مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

یہ اقدامات معاشرتی برائیوں کے خاتمے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں اور ایک بہتر اور مضبوط معاشرہ تشکیل دینے میں معاون ہو سکتے ہیں۔
اگر ان تمام پہلوؤں کو غور سے دیکھیں تو ایک ہی بات سمجھ آتی ہے وہ کرپشن اور اداروں پر عوام کا اعتماد نہیں رہا جبکہ اداروں کا عوام کا ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ضروری ہے اداروں میں بھی آپ ہیں اور عوام بھی آپ ہیں بس ہمیں ایک قوم بننے کی ضرورت ہے.

Leave a reply