سوشل میڈیا اور ماضی میں لے جانے والے نئے فیچرز
محمد نعیم شہزاد
1896 میں مارکونی نے ریڈیو ایجاد کیا اور انسان ہوا کے دوش پر اپنی آواز کو دور دراز منتقل کرنے کے قابل ہو گیا۔ دنیا کے پہلے کمرشل ریڈیو اسٹیشن KDKA نے امریکی ریاست پنسلوینیا میں پٹس برگ کے مقام پر اکتوبر 1920 میں کام کا آغاز کیا۔ پاکستان میں ریڈیو کا آغاز آزادی کے ساتھ ہی ہو گیا۔ صبح آزادی کا پہلا اعلان 13 اگست 1947 کی شب 11:59 پر مصطفیٰ علی ہمدانی کی آواز میں لاہور سے اردو اور انگریزی زبان میں کیا گیا اور عبداللہ جان مغموم نے پشاور سے پشتو میں یہی اعلان کیا۔
السلام علیکم
پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس ۔ ہم لاہور سے بول رہے ہیں ۔تیرا اور چودہ اگست ، سنہ سینتالیس عیسوی کی درمیانی رات ۔ بارہ بجے ہیں ۔ طلوع صبح آزادی ۔
The English translation of this announcement is as follows:
Greetings Pakistan Broadcasting Service. We are speaking from Lahore. The night between the thirteenth and fourteenth of August, year forty-seven. It is twelve o’clock. Dawn of Freedom.
جبکہ اس وقت ریڈیو پاکستان 34 زبانوں میں براڈ کاسٹنگ کر رہا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کی جدت سے ایجادات ہوتی رہیں اور ہمارا معیار زندگی بلند سے بلند تر ہوتا رہا۔ آج کے جدید دور میں ریڈیو سے بڑی کئی ایجادات ہماری دسترس میں ہیں۔ نت نئے سوشل میڈیا ٹولز ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہیں۔ ان ٹولز میں عوام میں عمومی طور پر مقبول ایپلیکیشن واٹس ایپ میسنجر ہے جس کے ذریعے ہم تحریری، آڈیو، ویڈیو اور دیگر میڈیا میسجز بھیج سکتے ہیں۔ دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سے ایک مقبول پلیٹ فارم ٹویٹر بھی ہے۔ حال ہی میں ٹویٹر نے ایک نیا فیچر متعارف کروایا ہے جس Space کا نام دیا گیا ہے۔ صارفین اپنی مرضی کا عنوان منتخب کر کے ایک space بنا سکتے ہیں جس میں دوسروں کو مدعو کر سکتے ہیں اور دوسرے صارفین بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔ اس فیچر کے تحت زبانی گفتگو کی جاسکتی ہے جیسے ہم فون کال پر کرتے ہیں اور دوسرے کی گفتگو کے دوران چند ایموجیز بھی بھیج سکتے ہیں۔ آج ایک معروف تعلیم کے شعبہ میں خدمات انجام دینے والے ادارے ایجو سولز پاکستان ( EduSols Pk) کی جانب سے ایک space بنا کر کرونا وبا کے بعد کی تعلیمی صورتحال اور محکمہ تعلیم حکومت پاکستان کی طرف سے اس سلسلے میں کی جانے والی پیشرفت کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ ایک گھنٹے سے کچھ زائد وقت تک جاری رہنے والی اس گفتگو میں پاکستان میں کرونا وبا آنے کے بعد کی تعلیم کے میدان میں ہونے والی پیشرفت پر سیر حاصل بات چیت کی گئی۔ گفتگو کے لیے تعلیم سے وابستہ بعض سرکاری ملازمین، پرائیویٹ سیکٹر کے افراد، طلباء نمائندگان اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ حکومت پاکستان کے محکمہ تعلیم کی جانب سے کی گئی کوششوں کو سراہا گیا جن کے بروقت اجراء سے پاکستان میں حفظان صحت کے اصولوں پر کاربند رہ کر ممکنہ بہتر تعلیمی سہولیات میسر ہو سکیں۔ مجموعی طور پر وبا کے دوران ایمرجنسی کے حالات میں کی جانے والی تعلیمی کاوشوں کے اطمینان بخش ہونے پر اتفاق کیا گیا اور اسے حکومت کی بڑی کامیابی تصور کیا گیا۔ جس سے طلباء کے قیمتی تعلیمی سال کو ضائع ہونے سے بچا لیا گیا اور ملک میں تعلیم و تعلم کے سلسلے میں نئی جہتوں کا کامیاب اضافہ کیا گیا۔ آج کے اس تجربے سے پہلے کئی بار جب ٹویٹر پر کسی صارف سے تبادلہ خیال کرنا ہوتا تو واٹس ایپ کا آڈیو فیچر شدت سے یاد آتا کیونکہ لکھ کر بات کرنے کی نسبت بول کر اپنی بات بتانا نسبتاً آسان عمل ہے مگر آج عملی طور پر ٹویٹر پر بھی یہ طریقہ استعمال کر لیا کہ بول کر اپنی آواز کے ذریعے اپنا پیغام مخاطب تک پہنچا دیا۔ اس کے ساتھ ہی ریڈیو کی یاد بھی آنے لگی جہاں ہم مخاطب کو دیکھے بغیر محض اس کی آواز سنتے ہیں ۔ ایجاد اگرچہ پرانی ہے مگر نئے انداز سے اس فیچر کا ٹویٹر میں اضافہ اچھا لگا اور صارفین کے لیے ایک اہم سہولت ثابت ہوا جس کے ذریعے ہم ایک دوسرے کے تاثرات اور خیالات جان سکتے ہیں۔
19 اگست ، سنہ دو ہزار اکیس عیسوی کی رات ۔ بارہ بج کر چھپن منٹ ہوئے ہیں ۔ پچھترہویں سال کی طلوع صبح آزادی ۔