جدید دور میں سوشل میڈیا ایک ایسا جہان بن چکا ہے جہاں چند لمحوں میں ہزاروں میلوں کا فاصلہ مٹ جاتا ہے۔ ایک کلک سے دوستی، گفتگو، تصویریں، احساسات اور خواب ، سب کچھ شیئر کیا جا سکتا ہے۔ مگر اسی آسانی میں ایک خطرہ بھی چھپا ہے، وہ خطرہ جو ہمارے معاشرے کی معصوم، کم عمر لڑکیوں کو شکار بنا رہا ہے، اور ان کی عزت و وقار کو نگل جاتا ہے۔آج کی پاکستانی لڑکی، چاہے وہ کسی اسکول کی طالبہ ہو یا کسی چھوٹے شہر کی رہائشی، اپنے موبائل فون کے ذریعے دنیا سے جڑنے کی خواہش رکھتی ہے۔ مگر اکثر یہ جڑاؤ “اعتماد کے جال” میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ نام نہاد دوست، جعلی پروفائلز، اور دل فریب گفتگو کے پیچھے چھپی بھیڑیائی فطرت، یہی وہ اندھیرا ہے جو روشنی کے پردے میں چھپ کر عزتیں نوچتا ہے۔
ابتدا اکثر بے ضرر باتوں سے ہوتی ہے “تم بہت خوبصورت لگتی ہو”، “میں تمہیں عزت دیتا ہوں”، “تم مجھ پر بھروسہ کر سکتی ہو” ، اور یہی بھروسہ ایک دن تباہی کا سبب بن جاتا ہے۔ کئی لڑکیاں نہ صرف جذباتی بلکہ جسمانی استحصال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ کچھ کیسز منظر عام پر آتے ہیں، مگر بیشتر کہانیاں خوف، شرمندگی اور سماجی دباؤ کے باعث ہمیشہ کے لیے خاموش ہو جاتی ہیں۔سوال یہ ہے کہ قصوروار کون ہے؟کیا وہ لڑکیاں جو اعتماد کر بیٹھتی ہیں؟ یا وہ درندے جو محبت کے نام پر دھوکہ دیتے ہیں؟ دراصل قصور پورے نظام کا ہے ، وہ نظام جو لڑکیوں کو سکھاتا تو ہے کہ “چپ رہنا بہتر ہے”، مگر یہ نہیں سکھاتا کہ “خود کا تحفظ کیسے کیا جائے”۔
ہمیں اپنی بچیوں کو یہ سکھانا ہوگا کہ سوشل میڈیا کی دنیا “اصلی دنیا” نہیں ہوتی۔کسی نامعلوم شخص سے دوستی ہمیشہ خطرے کا باعث ہو سکتی ہے۔اپنی ذاتی تصاویر، ویڈیوز یا معلومات کبھی کسی پر بھروسہ کر کے شیئر نہ کریں۔اگر کوئی شخص دباؤ ڈالے یا بلیک میل کرے تو فوراً والدین، استاد یا قانون سے مدد لیں، خاموشی ظالم کو طاقت دیتی ہے۔خواتین کے لیے سب سے بڑا ہتھیار ان کی آگاہی ہے۔یہ تحریر کسی کو ڈرانے کے لیے نہیں، بلکہ جگانے کے لیے ہے۔ عورت کی عزت صرف اس کے وجود میں نہیں، بلکہ اس کے شعور میں ہے۔ اگر ہم نے اپنی بچیوں کو تعلیم اور ڈیجیٹل شعور دے دیا، تو سوشل میڈیا بھی ان کا دشمن نہیں، بلکہ ایک مضبوط ساتھی بن سکتا ہے۔یاد رکھیں، عزت کی حفاظت صرف گھر کی چار دیواری میں نہیں، بلکہ دل و دماغ کے اندر ہونی چاہیے۔سوشل میڈیا پر ہر “دوست” دوست نہیں ہوتا، اور ہر “لائک” محبت نہیں۔وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی بیٹیوں کو اعتماد، آگاہی اور تحفظ کے ہتھیار سے لیس کریں ،تاکہ وہ دوستی کے فریب میں نہیں، شعور کے نور میں زندگی گزار سکیں۔










