آج کا پاکستان صرف معاشی، سیاسی یا انتظامی چیلنجز کا شکار نہیں؛ ملک اپنی تاریخ کی سب سے بڑی پروپیگنڈہ، فیک نیوز اور ڈیجیٹل بیانیے کی جنگ کے بیچوں بیچ کھڑا ہے۔یہ جنگ روایتی نہیں۔ نہ اس میں توپیں گولے چل رہے ہیں، نہ سرحدوں پر محاذ گرم ہیں۔ اس جنگ کا میدان سوشل میڈیا ہے، اس کے ہتھیار گمراہ کن معلومات، جعلی بیانیے، آڈیو، ویڈیو ایڈیٹنگ، بوٹس، ٹرول فیکٹریاں اور ڈیجیٹل مہمات ہیں، جبکہ نشانہ عوام کا شعور اور ریاستی استحکام ہے۔
دنیا بھر میں معلومات کی جنگ ایک نئی حقیقت ہے، مگر پاکستان میں اس کا حجم اور اثر کئی گنا بڑھ چکا ہے۔اب جھوٹی خبروں کی تخلیق ایک صنعت بن چکی ہے،ہر سیاسی، سماجی یا ریاستی مسئلہ صرف چند منٹوں میں "ٹویٹر ٹرینڈ” بن جاتا ہے،لاکھوں اکاؤنٹس بغیر شناخت کے گمراہ کن مواد پھیلا رہے ہیں،قومی سلامتی کے بیانیے مسلسل چیلنج ہو رہے ہیں،نوجوان نسل تیز ترین مگر غیر مصدقہ معلومات کی زد پر ہے،پاکستان آج ایک ایسی صورتحال میں ہے جہاں "خبر” اور "پروپیگنڈہ” میں فرق کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ بیانیے کی اس جنگ میں اندرونی انتشار پھیلانے والے عناصر،بیرونی مفادات کے سہولت کاراور بے نامی ڈیجیٹل اکاؤنٹس سب اپنے اپنے ایجنڈے کے ساتھ متحرک ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ریاستی ادارے، میڈیا، تعلیمی حلقے اور باشعور شہری غیر مصدقہ، اشتعال انگیز یا گمراہ کن مواد کی نشاندہی کریں، اس کا تجزیہ کریں اور عوام کو حقائق سے آگاہ رکھیں۔
ہمیں یہ حقیقت سمجھنی ہوگی کہ فیک نیوز حقیقی دنیا میں حقیقی نقصان پہنچاتی ہے۔جھوٹے بیانیے اداروں پر اعتماد کم کرتے ہیں، سماجی تقسیم بڑھاتے ہیں اور معاشرے میں عدم استحکام پیدا کرتے ہیں۔اسی لیے اس ڈیجیٹل یلغار کا مقابلہ جرأت سے،ثبوت کے ساتھ،مسلسل آگاہی کے ذریعےاور سنجیدہ مکالمے کے ساتھکرنا ہوگا۔بحث ضرور کیجیے ،اختلاف بھی کیجیے، مگر ذمہ داری کے ساتھ۔ نہ جذباتیت میں آئیں، نہ بغیر تحقیق کے کسی بیانیے کا حصہ بنیں۔
پاکستانی سیاست میں ایک واضح تقسیم موجود ہے۔عمران خان کا سیاسی طرزِ عمل، بیانیہ، اور پھر اسے سوشل میڈیا پر جس شدت کے ساتھ پھیلایا جاتا ہے، ایک ایسے ماحول کو جنم دیتا ہے جو ریاستی اداروں سے ٹکراؤ،سیاسی انتہا پسندی،اور قومی بیانیے میں انتشارجیسے عوامل کو بڑھا دیتا ہے۔پاکستان کی استحکام کی ضرورتیں اور عمران خان کی سیاسی حکمتِ عملی ایک ہی سمت میں نہیں چل سکتیں،حقیقت یہ ہے کہ “پاکستان اور عمران ساتھ نہیں چل سکتے”
پاکستان کو اس جنگ میں کامیابی کے لیے چند بنیادی اقدامات ضروری ہیں عوام میں ڈیجیٹل لٹریسی بڑھائی جائے،لوگ سیکھیں کہ خبر کی تصدیق کیسے کرتے ہیں، کس چیز کو شیئر نہیں کرنا چاہیے، اور کونسی معلومات مشکوک ہو سکتی ہے۔سوشل میڈیا قوانین کا مؤثر اور متوازن نفاذہونا چاہئے،ریاست اور عوام دونوں کو آزادیِ اظہار برقرار رکھتے ہوئے معلوماتی سلامتی کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔ سیاسی جماعتوں کی ذمہ دارانہ ڈیجیٹل حکمتِ عملی ترتیب دینی ہو گی،سیاسی بیانیہ اختلاف پر ہو، نفرت، گالی یا گمراہی پر نہیں۔ نوجوان نسل کی تربیت کرنی ہو گی،انہیں یہ سمجھانا کہ آن لائن دنیا اصل دنیا سے الگ نہیں یہاں پھیلایا گیا جھوٹ کسی کی زندگی بدل سکتا ہے۔
پاکستان آج ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔بیانیے کی یہ جنگ ہمارے معاشرتی مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ جھوٹ کو چیلنج کریں،سچ کی حمایت کریں،اور کسی بھی سیاسی اختلاف کے باوجود پاکستان کو مقدم رکھیں،کیونکہ آخر میں ریاست، ادارے اور قوم ہی اصل حقیقت ہیں، بیانیے نہیں۔








