بھارت کی ریاست اتر پردیش کے ضلع علی گڑھ سے تعلق رکھنے والے ایک 30 سالہ نوجوان بادل بابو نے سوشل میڈیا پر پاکستانی لڑکی سے محبت میں گرفتار ہو کر غیر قانونی طور پر سرحد پار کی اور پاکستان پہنچ گیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بادل بابو نے فیس بک پر ایک پاکستانی لڑکی سے دوستی کی تھی، جس کے بعد وہ اس لڑکی سے ملنے کے لیے سرحد عبور کر کے پاکستان پہنچا۔ پاکستانی حکام نے اُسے گرفتار کر لیا ہے اور اس وقت اس سے تفتیش جاری ہے۔رپورٹ کے مطابق، بادل بابو نے پاکستانی حکام کو بتایا کہ اس کی ملاقات اس پاکستانی لڑکی سے فیس بک پر ہوئی تھی، اور وہ اُسی سے ملنے کے لیے پاکستان آیا تھا۔ پاکستانی حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ بادل بابو نے کس طرح سرحد پار کی اور کیا اس کے پاس قانونی دستاویزات تھے یا نہیں۔
اس واقعہ نے ایک اور بار یہ سوال اٹھایا ہے کہ سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارمز پر ہونے والی محبتوں کے باعث لوگ اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر سرحدوں کو پار کرتے ہیں۔یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب کسی نے سوشل میڈیا کے ذریعے محبت کے نتیجے میں سرحد پار کی ہو۔ اس سے پہلے بھی متعدد افراد نے ایسی محبتوں کے نتیجے میں غیر قانونی طور پر سرحد عبور کی ہیں۔ سال 2023 میں، سیما حیدر نامی پاکستانی خاتون نے پب جی گیم پر بھارتی لڑکے سے دوستی کی اور اس کے بعد وہ اپنے چار بچوں کے ساتھ نیپال کے راستے بھارت پہنچ گئیں، جس کے بعد بھارتی پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔
اسی سال، 19 سالہ پاکستانی لڑکی اقرا جیوانی کی دوستی 25 سالہ بھارتی شہری ملائم سنگھ یادیو سے آن لائن گیم کے ذریعے ہوئی۔ اس دوستی کے بعد دونوں نے نیپال میں شادی کر لی۔ اس طرح کے واقعات سوشل میڈیا کی محبتوں کے حوالے سے ایک نیا رجحان بن گئے ہیں جہاں افراد اپنی زندگیوں کے فیصلے آن لائن تعلقات کے نتیجے میں کرتے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے ہیں، اور سرحد پار محبت کی کہانیاں دونوں ممالک میں خبریں بن چکی ہیں۔ گزشتہ سال ایک بھارتی لڑکی انجو نے فیس بک پر دوستی کے بعد پاکستان آ کر دیر بالا میں پاکستانی نوجوان نصر اللہ سے نکاح کیا تھا۔ ایسے واقعات معاشرتی اور سیاسی سطح پر دونوں ممالک میں بحث کا موضوع بنتے ہیں۔
ان واقعات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا نے محبت اور تعلقات کے تصور کو نئی جہت دی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان تعلقات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکلات بھی سامنے آئی ہیں۔ سرحدوں کے پار جانے والے افراد کو قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور بعض اوقات ان کی زندگیاں خطرے میں بھی آ جاتی ہیں۔پاکستانی حکام اس وقت بادل بابو کی تفتیش کر رہے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا وہ کسی اور مقصد کے لیے سرحد پار کر کے آیا تھا یا صرف محبت کی وجہ سے ایسا کیا۔ اس واقعہ نے ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ سوشل میڈیا کا اثر افراد کی ذاتی زندگیوں پر کتنا گہرا ہوتا جا رہا ہے۔