مزید دیکھیں

مقبول

کراچی، انٹربورڈ کے نئے چیئرمین کا عہدہ لینے سے انکار،امتحانات میں تاخیر

کراچی انٹربورڈ میں چیئرمین کی عدم تعیناتی کی وجہ...

خود سے وفاداری.تحریر:کوثر رحمتی

زندگی کا سفر جب بچپن اور جوانی کی...

ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کا ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا حکم

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی...

سوشل میڈیا کی لت،انفلوئنسر خاتون نے ساتھی کے ساتھ ملکر کیا شوہر کو قتل

سوشل میڈیا پر ہونے والی دوستی نے نوجوان جوڑے کو قاتل بنا دیا، واقعہ بھارت کا ہے

سوشل میڈیا انفلوئنسر روینا اور سریش کی انسٹاگرام پر ملاقات ڈیڑھ سال قبل ہوئی۔ وقت کے ساتھ دونوں میں گہری دوستی ہوگئی اور وہ اکٹھے ویڈیوز بنانے لگے۔ روینا کی سوشل میڈیا پر مصروفیت اس کے شوہر پروین کو کھٹکنے لگی۔ وہ اکثر اس پر شک کرتا کہ روینا کا سریش کے ساتھ ناجائز تعلق ہے۔ ان کے درمیان اس بات پر اکثر جھگڑے ہوتے تھے۔پچیس مارچ کی شام پروین جب گھر پہنچا تو اس کا سب سے بڑا ڈر حقیقت بن چکا تھا۔ اس نے اپنی بیوی روینا اور سریش کو ایک قابل اعتراض حالت میں دیکھا۔ غصے میں آکر پروین نے دونوں کو جھڑکا جس پر تلخ کلامی شروع ہوئی۔ اسی دوران، پولیس کے مطابق روینا نے اپنے دوپٹے سے پروین کا گلا گھونٹ کر اسے ہلاک کر دیا۔ روینا نے سارا دن ایسے ظاہر کیا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ جب رشتہ داروں نے پروین کے بارے میں پوچھا تو اس نے لاعلمی ظاہر کی۔ رات کے وقت سریش موٹر سائیکل پر آیا اور دونوں نے مل کر پروین کی لاش کو موٹر سائیکل کے درمیان رکھا اور اسے 6 کلومیٹر دور ایک نالے میں پھینک دیا۔

تین دن بعد، پولیس کو نالے سے پروین کی سڑی گلی لاش ملی۔ علاقے میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل شدہ فوٹیج میں دیکھا گیا کہ رات 2:30 بجے ایک موٹر سائیکل پر تین افراد سوار ہیں، مگر واپسی پر صرف دو۔ تحقیقات نے روینا اور سریش کو بے نقاب کر دیا اور دونوں نے جرم کا اعتراف کر لیا۔

روینا کے انسٹاگرام پر 34 ہزار سے زائد فالوورز ہیں جبکہ یوٹیوب پر اس کے پانچ ہزار سبسکرائبرز ہیں۔ اس کی ویڈیوز عموماً مزاحیہ اور خاندانی مسائل پر مبنی ہوتی تھیں، مگر افسوس کہ یہی مواد اس کو اپنے اصل خاندان سے دور لے جا رہا تھا۔ پروین اور خاندان کے دیگر افراد کئی بار اس سے سوشل میڈیا کی حد سے زیادہ دلچسپی پر اعتراض کرتے، لیکن روینا ان کی بات نہیں مانتی تھی۔اب روینا اور سریش دونوں پولیس کی حراست میں ہیں اور ان کے خلاف قتل اور لاش کو چھپانے کے الزامات کے تحت کارروائی جاری ہے۔

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan