سوشل میڈیا نیا دور ہے جس سے ہم سب گزر رہے ہیں،مریم اورنگزیب

بل میں جوترامیم کی گئیں وہ عام آدمی کی بھی سمجھ میں ہیں
0
33
PMLN

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پاکستان الیکٹرانک ترمیمی بل کے حوالے سے کی گئی پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان میں 140 چینل لائسنسنگ ہے، سوشل میڈیا نیا دور ہے جس سے ہم سب گزر رہے ہیں۔

باغی ٹی وی: اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ 35 نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز، 52 تفریحی چینلز، 25 ریجنل چینلز، نان کمرشل اور ایجوکیشن کے 6، سپورٹس کے 5، ہیلتھ اور ایگرو کے 7 چینلز، ایجوکیشن کمرشل کے 10 چینلز ہیں،2023ءمیں میڈیا کا منظر نامہ بدل چکا ہے، اظہار رائے کا ایک نیا پلیٹ فارم سوشل میڈیا کی صورت میں موجود ہے یہ تمام چینلز سائبر اسپیس پر بھی موجود ہیں، پچھلے دور میں چار سال کے دوران میڈیا پر سنسر شپ رہی، میڈیا کی زبان بندی کی گئی-

انہوں نے کہا کہ ملک میں 4 سال میڈیا پر سنسر شپ رہی، چیئرمین پی ٹی آئی کو میڈیا پریڈیٹر کا خطاب ملا، انہیں یہ خطاب ان کے سیاسی حریفوں نے نہیں بلکہ عالمی صحافتی اداروں نے دیا، چلتے پروگرام پیمرا کی ایک جنبش سے بند ہوجاتے تھے،چلتے پروگرام بند کئےگئے، ان 4 سالوں میں پی ایم ڈی اے کا بھی شوشہ چھوڑا گیا، جس کی ہم نے بھرپور مخالفت کی اور اس کی منظوری کو ناکام کیا ،چینلز صرف چیئرمین پیمرا کی وجہ سے معطل کر دیئے جاتے تھے، پچھلے چار سال صحافیوں کےپیٹ میں گولیاں ماری گئیں، ان کی ناک کی ہڈیاں ٹوٹیں، انہیں اغواء کیا گیا،میر شکیل الرحمان کو جیل میں بھیجا گیا-

میرا خواب ہےکہ پاکستان بھارت کی سرزمین پر ورلڈکپ لفٹ کرے،عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام پر کالا قانون لانے کی کوشش کی گئی، اس قانون کے خلاف ہم سب نے دھرنے دیئے، اس کی مخالفت کی، ہر سیاسی پارٹی سمیت میڈیا کی تنظیموں نے اس کی مخالفت کی، اس وقت کے وزیر اطلاعات صحافیوں کے منہ پر چپیڑیں مارتے تھے پی ایم ڈی اے جب بن رہی تھی تو اس وقت کے وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں دیکھ لوں گا کہ کیسے قانون منظور نہیں ہوتا-

انہوں نے کہا کہ 2022ءمیں مجھے پارٹی کے اعتماد سے وزیر اطلاعات کا منصب ملا 23 اپریل 2022 کو جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی پہلی میٹنگ ہوئی، میڈیا سے تمام افراد اس میٹنگ میں موجود تھے، میٹنگ میں رہنمائی کی گئی کہ کس طرح ذمہ دارانہ میڈیا کی بنیاد رکھ سکتے ہیں،11 ماہ اس پر صلاح و مشورے جاری رہے،ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن میں فرق کو واضح کیا گیا۔

سیما حیدر نےنریندرمودی اوریوگی آدتیہ ناتھ سے مدد مانگ لی

مریم اورنگزیب نے کہا کہ کہا جاتا تھا یہ رپورٹر بہت بولتا ہےاس کو نوکری سے نکالو، ان تمام چیزوں میں شفافیت کیلئےہم مل بیٹھے تھے، یہ بل حکومت نہیں میڈیا اور پاکستان کا بل ہے، نومبر 2021 میں ہیومن رائٹس کمیٹی نےاس بل پر بیان دیاتھا، پاکستان نے اس پرایک قرارداد پاس کی اور انٹرنیشل پریکٹس میں موجود قانون کو دیکھتے ہوئے بل بنایا گیا کچھ لوگوں کوتکلیف ہے یہ قانون کیوں بن گیا، جو لوگ اس بل پر بات کر رہے ہیں یقیناً ان لوگوں نے بل نہیں پڑھا، بل میں جوترامیم کی گئیں وہ عام آدمی کی بھی سمجھ میں ہیں،بل میں ورکرز کے بقایا جات 2ماہ میں ادا کرنےکا بھی لکھا گیا، دو ماہ میں تنخواہ نہیں ملی تو حکومت ادارے کو بزنس نہیں دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام تنظیموں کا شکریہ ادا کرتی ہوں، انہوں نے میری معاونت کی کہ کس طرح ہم میڈیا ورکرز کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں، تمام تنظیموں کے ساتھ اس بل پر مشاورت کا سلسلہ جاری رہا، ہم نے پہلی مرتبہ پیمرا قانون میں فیک نیوز، ڈس انفارمیشن، مس انفارمیشن کی تعریف کو شامل کیا-

منی لانڈرنگ کیس :مونس الہٰی اشتہاری قرار

دوسری جانب مریم اورنگزیب نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءمنظور کرلیا، پیمرا بل گزشتہ ایک سال کے دوران تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد تیار کیا گیا یہ اسٹیک ہولڈرز جوائنٹ کمیٹی کا حصہ ہیں جن میں پی ایف یو جے، پی بی اے، ایمنڈ، سی پی این ای اور اے پی این ایس شامل ہیں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہ بل کا بنیادی مقصد صحافیوں کی فلاح و بہبود کوبہتر بنانا اور پاکستان میں آزاد، ذمہ دار اور اخلاقی میڈیا ماحول کو فعال کرناہےجیسا کہ دنیا بھرکےجمہوری ممالک میں رائج ہےیہ بل مختلف اہم دیرینہ مسائل اور معاملات کوحل کرے گا جن میں چیئرمین پیمرا کےغیرمرتکزاختیارات، پیمرا اتھارٹی اورشکایات کونسل میں پی ایف یوجےاورپی بی اے کی نمائندگی کا فقدان، صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر اور مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کی تعریف شامل ہیں۔

توشہ خانہ کیس:چیئرمین تحریک انصاف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

Leave a reply