سوشل میڈیا سے فحش مواد کو فوری ہٹانے کا حکم

عدالت نے سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مواد کے خلاف فوری ایکشن لینے اور پورا چارٹ بنا کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
0
104
sm

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا سے فحش مواد کو فوری ہٹانے کا حکم دے دیا۔

باغی ٹی وی : سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عقیل عباسی نے سوشل میڈیا پر فحش مواد کے خلاف درخواست پر سماعت کی دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے اپنے دلائل میں کہا کہ فیملی وی لاگننگ کے نام پر فحاشی کو فروغ دیا جارہا ہے۔

دوران سماعت پی ٹی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فیس بک، یوٹیوب یا کسی ویب سائٹ پر مواد ہٹانے کا اختیار پی ٹی اے کو نہیں ہے، قابل اعتراض مواد ہٹانے کے لیے متعلقہ حکام کو لکھنا پڑتا ہے، پی ٹی اے کے وکیل نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگی اس پر عدالت نے کہا کہ فیس بک، ٹک ٹاک اور دیگر ایپس سے فحش مواد ہٹایا جائے، کچھ بھی ہو احکامات پر عملدرآمد مکمل طور پر چاہیے اور تمام ویب سائٹس سے قابل اعتراض مواد ہٹا دیں، علاوہ ازیں عدالت نے سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مواد کے خلاف فوری ایکشن لینے اور پورا چارٹ بنا کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

یومیہ کی بنیاد پر پورنو گرافی مواد شئیر کرنے کی تعداد بتا ئی تو قوم کے سر شرم سے جھک جائیں،ایف آئی اے

قبل ازیں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمود الحسن نے جامعہ کراچی کے دفتر مشیر امورطلبہ کے زیر اہتمام چائنیز ٹیچرز میموریل آڈیٹوریم میں منعقدہ آگاہی سیمینار بعنوان: ”توہین آمیزمواد:سوشل میڈیا کا غلط استعمال“ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان پورن سائٹس دیکھنے والے ممالک میں سرفہرست ہے اور یہاں چائلڈ پورنو گرافی کے کیسز بھی یومیہ بنیاد پر سامنے آتے ہیں، چائلڈ پورنو گرافی کی شیئرنگ کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر جو اعداد و شمار ہم سے شیئر کئے جاتے ہیں، اگر وہ سامنے لے آؤں تو پوری قوم کا سرشرم سے جھک جائے گا۔

محمود الحسن نے کہا تھا کہ پورن ویب سائٹس دیکھنے والے افراد کو توہین رسالت پر مبنی مواد شیئر کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، پہلے فحاشی دیکھنے کا عادی بنایاجاتا اور بعد مزید فحاشی دکھانے کے لئے ان سے اپنی مرضی کے مطابق مواد شیئر کرایا جاتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ سے 9 ججز کے نام مانگ لئے

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہم نے 344 افراد گرفتارکئے جس میں سے ایک غیرمسلم جبکہ باقی تمام مسلمان تھے جن کی عمریں 15 سے 35 سال کے درمیان تھیں۔ توہین آمیز مواد اَپ لوڈ،شیئر کرنے پر گزشتہ سال سات افراد کو سزائے موت دلوائیں اورباقی ماندہ 242 کیسز جو آخری مراحل میں چل رہے ہیں،ایک سے دوسال میں 100 کے قریب مزید افراد کو سزائے موت دی جائے گی 295 سی کی سزاصرف اور صرف موت ہے اور اس میں ملوث افراداپنی دنیا اور آخرت دونوں برباد کردیتے ہیں۔

ن لیگ کو ووٹ اپنی شرائط پر دیں گے،بلاول بھٹو

Leave a reply