سینیٹ اجلاس کے دوران نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نےکہا کہ پاکستان ہر صورت میں اپنے بچوں کے قاتلوں کا حساب لے گانیشنل ایکشن پلان کے کچھ حصوں پر عملدرآمد نہیں ہوا، جس کا نقصان آج پوری قوم اٹھا رہی ہے۔

جمعرات کو جاری سینیٹ اجلاس کے دوران نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے خضدار کے سانحے کو ’’ناقابل برداشت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنی پراکسیز سے باز آ جائے، پاکستان ہر صورت میں اپنے بچوں کے قاتلوں کا حساب لے گانیشنل ایکشن پلان کے کچھ حصوں پر عملدرآمد نہیں ہوا، جس کا نقصان آج پوری قوم اٹھا رہی ہے۔ ہم نے بارڈرز کھول کر 35 سے 40 ہزار افراد کو ملک میں داخل ہونے دیا، اور ان میں سے بعض ہی ہمارے لیے آج فتنہ بنے ہوئے ہیں اس فتنہ کو ختم کرنا ہوگا اور حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے بھی واقعے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو اسکول جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا، یہ کھلی دہشتگردی ہے پاکستان نے ہمیشہ دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور قربانیاں دیں، ہم نے محترمہ بینظیر بھٹو کو دہشتگردی میں کھویا، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے کئی لوگ شہید ہوئے۔

شیری رحمان نے بھارت کی مداخلت کے ثبوتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہے، لیکن بھارت آج تک کسی واقعے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا 87 گھنٹے کی حالیہ جنگ میں بھی بھارت نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا، جب کہ پاکستان نے صرف فوجی اہداف پر جواب دیا۔

خضدار واقعے پر بحث کے دوران سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ ایسے شاید جانوروں کو بھی نہ مارا جائے جیسے ہمارے معصوم بچوں کو مارا گیا۔ انہوں نے اے پی ایس سانحے کے بعد بننے والے نیشنل ایکشن پلان پر عدم عملدرآمد پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوگا تو ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔

ایمل ولی خان نے سوال اٹھایا کہ کیا اُن افسران کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی جنہوں نے اس پالیسی پر عمل نہیں کیا؟ ان کا کہنا تھا کہ پچاس سال میں یہ طے نہیں ہوسکا کہ طالبان گڈ ہیں یا بیڈ، یہ بھی طے نہیں ہو سکا کہ یہ دہشتگرد ہیں یا اسٹریٹیجک اثاثے؟بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے عوام اب پراکسی جنگوں سے تنگ آ چکے ہیں۔ ہمیں امن امریکہ یا سعودیہ سے نہیں، اپنے دفاعی ادارے سے چاہیے۔

ایمل ولی خان نے مزید کہا کہ وفاق میں 50، 60 وزارتیں بیٹھی ہیں، کیا کر رہی ہیں؟ خطے میں امن کی پالیسی اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایران اور افغانستان سے بات کرنی چاہیے، اور مفروضوں سے نکل کر تجارت کی طرف جانا ہوگا۔

ایمل ولی خان نے گزشتہ روز چئیرمین پی ٹی اے کے متنازع ریمارکس پر احتجاج کا معاملہ بھی اجلاس میں اٹھایا، جس پر چئیرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوا دیا اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے بھی رائے طلب کرلی۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے ملک کی سلامتی اور دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کیلئے دفاعی بجٹ میں دو سے تین گنا اضافے کی پرزور تجویز دی ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنا پیٹ کاٹ کر دفاعی بجٹ کو بڑھانا پڑے گا، ہمیں ترقیاتی منصوبوں کی بجائے اب دفاع پر توجہ مرکوز کرنی ہو گی۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ افواج پاکستان کی تنخواہوں کو دوگنا کرنا وقت کی ضرورت ہے اور بھارت کے مقابلے کے لیے حکمت عملی پر بھی سنجیدہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت سے جنگ کو منطقی انجام تک پہنچا کر ہی ہمیں ترقی کے بار ے میں سوچنا چاہیے، ہم محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور قوم متحد ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ بجٹ کو کیسے دو یا تین گنا کیا جائے۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے بھارتی جارحیت پر پاکستان کے منہ توڑ جواب کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاک افواج نے حالیہ معرکہ میں دشمن کے 285 اہلکاروں کو ہلاک کیا پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی واضح ہدایت تھی کہ کسی سویلین کو نقصان نہ پہنچے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ بھارت پاکستان کو کمزور سمجھ بیٹھا تھا، لیکن ہماری افواج نے جرات مندانہ جواب دے کر دشمن کو اس کی اوقات یاد دلا دی ہم ہندوستان کے سامنے اپنی طاقت واضح کرچکے ہیں حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپوزیشن کو اعتماد میں لے، یہ سب کچھ اپوزیشن کو ساتھ ملائے بغیر ممکن نہیں ہوگا،وہ دل بڑا کرے اور اپوزیشن سے اختلافات کو طے کرنے کیلئے سنجیدگی سے بات چیت کرے،بھارت کی فوج کی تعداد ہم سے زیادہ ہے، لیکن ہم نے ابھی تک اپنا بھرپور دفاع کیا ہے اور ہماری قوم اور فوج ہر سطح پر تیار ہے۔

اجلاس کے دوران سینیٹ نے سینیٹر آغا شاہزیب درانی کی تحریک کو متفقہ طور پر منظور کر لیا جس کے تحت سانحہ خضدار پر بحث کے لیے وقفہ سوالات معطل کر دیا گیا۔

اس موقع پر سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے جذباتی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں کی شہادت کا دلخراش واقعہ ہوا ہے اور ہمیں اس پر آواز اٹھانے دی جائے انہوں نے آر ایس ایس اور بی جے پی کی شدت پسند سوچ کو پاکستان پر حملوں کا ذمہ دار قرار دیا،ا نوار الحق کاکڑ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تقریر ختم کرنے کی ہدایت پر برہم دکھائی دئیے اور کہا، ’اگر یہاں بات نہیں کرنی تو پھر ٹک ٹاک یا یوٹیوب بنانا شروع کر دوں؟‘

خضدار میں اسکول جاتی تین معصوم بچیوں کی شہادت کو سینیٹر عرفان صدیقی نے انسانیت کے خلاف بدترین جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ خضدار میں جو واقعہ ہوا اس کی مذمت کے لیے الفاظ نہیں کرہ ارض پر کوئی اتنا سنگدل کیسے ہوسکتا ہے؟ یہ کون سے حقوق مانگے جا رہے ہیں؟ معصوم بچیوں کو اسکول جاتے ہوئے شہید کر دینا درندگی ہے اس دہشتگردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، جو نہ صرف ان گروہوں کو فنڈنگ دے رہا ہے بلکہ اسلحہ اور تربیت بھی فراہم کرتا ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بھارت ہمارا دشمن ہے جس میں دشمنی کا بھی سلیقہ نہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا جائے انہوں نے زور دیا کہ یہ دہشتگرد کسی ناراضی یا حقوق کے لیے نہیں، بلکہ ایک پیشہ ورانہ سلسلہ بنا چکے ہیں، اور ان کے ساتھ کسی قسم کی ہمدردی نہیں برتی جانی چاہیے ہماری تین بچیوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، اس خون سے جو انقلاب آئے گا وہ بھارت کو بہت تکلیف دے گایہ دہشتگرد ہیں، ان کو کچلا جائے، ان پر رحم نہ کیا جائے، اور نہ ہی ان کی حمایت میں کوئی آواز اٹھنی چاہیے۔

Shares: