آئندہ مالی سال 26-2025ء کے وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے ہیں، جس کے مطابق قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8207 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق دفاعی بجٹ کے لیے 2550 ارب روپے جبکہ حکومتی نظام چلانے کے اخراجات کے لیے 971 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنشنز کی مد میں 1055 ارب روپے، سبسڈیز کے لیے 1186 ارب روپے اور گرانٹس کے لیے 1928 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
مزید برآں، ترقیاتی بجٹ کے لیے صرف ایک ہزار روپے مختص کیے جانے کی تجویز سامنے آئی ہے، جو ایک علامتی رقم کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 14131 ارب روپے رکھا گیا ہے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5167 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔
وفاقی گراس ریونیو کا مجموعی ہدف 19298 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جبکہ صوبوں کو محاصل کی مد میں 8206 ارب روپے کی منتقلی کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس کے بعد نیٹ فیڈرل ریونیو 11072 ارب روپے رہنے کا امکان ہے۔وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جہاں اس کی تفصیلات پر بحث کی جائے گی۔
بااثر افراد کی مزدور کی بیوی سے اجتماعی زیادتی، 3 ملزمان گرفتار
چین اور امریکا کے درمیان لندن میں تجارتی مذاکرات کا نیا دور شروع
عیدالاضحیٰ پر 69 لاکھ 77 ہزار جانور قربان، فروخت اور قیمتوں میں کمی
بلاول بھٹو زرداری کا سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور پاک بھارت جامع مذاکرات پر زور








