دریائے چناب، راوی اور ستلج کے سیلابی ریلے جنوبی پنجاب کے لیے بڑا خطرہ بن گئے ہیں، ملتان، مظفر گڑھ، لیاقت پور اور رحیم یار خان کی صورتحال مزید خراب ہوگئی۔

ملتان کی تحصیل جلالپور میں پانی کا دباؤ بڑھنے سے حفاظتی بند کے ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا، متعدد متاثرین اب بھی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ تاجروں نے اپنی دکانوں کے سامنے مٹی ڈال کر عارضی دیواریں بنالی ہیں۔ مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور میں عظمت پور بند ٹوٹنے کے باعث کئی بستیاں زیر آب آگئیں۔نارووال، شیخوپورہ، لاہور اور ننکانہ صاحب میں پانی کا بہاؤ کم ہونے لگا ہے جبکہ سیالکوٹ، گوجرانوالہ، وزیرآباد، حافظ آباد اور چنیوٹ میں بھی پانی اترنے لگا۔پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کا دسواں اسپیل مکمل ہوچکا ہے اور آئندہ ہفتے پنجاب میں بڑی بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔

ادھر جلالپور پیر والا میں کشتی مالکان کی جانب سے سیلاب متاثرین سے زائد کرایہ وصول کرنے کی شکایات سامنے آئی ہیں، جہاں ایک چکر کے لیے 30 سے 50 ہزار روپے تک لیے جارہے ہیں۔ لودھراں میں شکایات پر ڈپٹی کمشنر نے نجی کشتیاں تحویل میں لے کر انہیں سرکاری ریسکیو آپریشن کا حصہ بنانے کی ہدایت کردی۔

ورلڈ کپ کوالیفائرز: پرتگال کی فتح، رونالڈو کا نیا عالمی ریکارڈ

عمران خان کی پھر سینیٹ کمیٹیوں سے استعفوں کی ہدایت

شنگھائی الیکٹرک نے کے الیکٹرک خریدنے کی پیشکش واپس لے لی

Shares: