سلام آباد: پاکستان میں فٹ بال کے کھیل کے فروغ کے حوالے سے ایوان بالاء میں تشکیل دی گئی خصوصی کمیٹی کااجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر دلاور خان کے زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن، فیفا اور فیفا نارملائیزیشن کمیٹی کے اختیارات، مقاصد، ٹی او آرز، پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے انتخابات اور فٹ بال کے فروغ کے حوالے سے فیز وائز پروگرام کی تفصیلات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

باغی ٹی وی ذرائع کے مطابق کنونیئر کمیٹی سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ دنیا گلوبل و لج بن چکا ہے اور دنیا کو آپس میں منسلک کرنے میں کھیلوں کا کردار انتہائی اہم ہے۔ فٹ بال کا کھیل انتہائی اہمیت کا حامل اور دنیا بھر میں کھیلا جاتا ہے مگر پاکستان میں ناقص حکمت عملی کی وجہ سے یہ کھیل زوال کی طرف جا رہا ہے۔ ملک میں بے تحاشا ٹیلنٹ موجود ہے موثر حکمت عملی کی بدولت اس کھیل کو فروغ دے کر دنیا بھر میں امن،محبت اور دوستی کا پیغام دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بد قسمتی کی بات ہے کہ کمیٹی کے اجلاس میں با اختیار لوگ شرکت ہی نہیں کرتے آئندہ اجلاس میں متعلقہ با اختیارلوگ اپنی شرکت یقینی بنائیں ہر کمیٹی اجلاس میں نئے لوگ آ کر کمیٹی کو بریف کرتے ہیں اور کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد بھی دیکھنے میں نہیں آ رہا۔ قائد ایوان سینیٹ سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا کہ فٹ بال کے فروغ کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر اقدامات اٹھانا ہونگے اور اس کو ویلو چین کا حصہ بنانا ہوگا کمیٹی کو آگاہ کیا جائے کہ فٹ بال کے فروغ کیلئے اس وقت ہم کہا ں ہیں اور مستقبل کیلئے کیا منصوبہ جات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو سیاست سے پاک نہیں کیا جائے گا بہتری ممکن نہیں ہے کمیٹی نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے شفاف انتخابات پر زور دیا۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ اس کھیل کی بہتری کیلئے ملٹی نیشنل کمپنیوں سمیت اس کھیل میں دلچسپی رکھنے والے لوگ بھی مدد کیلئے تیار ہیں بہتر یہی ہے کہ چاروں صوبوں کے ساتھ مل کر اقدامات اٹھائے جائیں۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ نومبر میں منعقد ہونے والی کمیٹی اجلاس میں کچھ سفارشات دی تھیں اُن پر عملدرآمد کی رپورٹ تک فراہم نہیں کی گئی تو کسطرح معاملات آگے بڑھ سکتے ہیں

کمیٹی کو ڈپٹی جنرل سیکرٹری نارملا ئیزیشن کمیٹی نے آگاہ کیا کہ فیڈریشن کے جون 2020میں انتخابات ہونگے اس کے لئے کلبز کی سکروٹنی کرائی جائے گی کمیٹی کو این سی کے مینڈیٹ بارے بھی آگاہ کیا گیا کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے ڈیلی امور کو چلانا، پاکستان میں قائم مختلف کلبز کی مناسب رجسٹریشن اور سکروٹنی کرانا اور فیڈریشن کے انتخابات کے حوالے سے انتظامات کرنا شامل ہے۔ کمیٹی نے این سی انتظامیہ سے آئندہ اجلاس میں شفاف انتخابات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔

سیکرٹری آئی پی سی نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت آئی پی سی کا اختیار صرف گرانٹ دینے اور باہمی تعاون تک محدود ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ فیفا کی طرف سے سالانہ 2.5ملین ڈالر فٹ بال کے فروغ کیلئے ملتے ہیں یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ 2017سے پہلے اخراجات کا کوئی آڈیٹ نہیں ہوتا تھا۔ سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن اپنے مسائل میں گری ہوئی ہے جب تک ایک باڈی نہیں بنے گی، مینجمنٹ کو ٹھیک نہیں کیا جائے گا اور ایک واضح اسٹریکچر تشکیل نہیں دیا جائے گا بہتری ممکن نہیں ہے۔

بلوچستان چمبر کے ممبر اکبر محمد کاکڑ نے کہاکہ صوبہ بلوچستان میں فٹ بال کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے اور ہمارے علاقے کے کئی کھلاڑی عالمی ٹیموں کا حصہ بھی ہیں مگر ناقص حکمت عملی کی وجہ سے پاکستان کی ٹیم دینا کی پسماندہ ٹیموں میں سے ایک ہے۔ مبشر حسین سنجرانی کپٹن فٹسال نے کہا کہ پہلے ملک میں فٹسال کو فروغ دینا ہو گا جس میں پانچ سال کے بچے شرکت کرتے ہیں دنیا کے بہترین کھلاڑی پہلے فٹسال کا حصہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن میں ایسے لوگ شامل کئے گئے جنہیں فٹ بال کے کھیل کی معلومات تک نہیں تھیں۔

سابق صدر پاکستان فٹ بال فیڈریشن نے کہا کہ پاکستان کی فٹ بال ٹیم 145ویں نمبر سے تنزلی کا شکار ہو کر 208ویں نمبر پر پہنچ گئی ہے جس کی بنیادی وجہ ادارے میں سیاست ہے نارملائیزیشن کمیٹی نو ماہ ہونے کے باوجود انتخابات نہیں کراسکی غیر متعلقہ افراد کو فیڈریشن نے بھاری تنخواہوں پر رکھ کر نواز گیا ہے۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جب تک میرٹ کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جائے گا بہتری ممکن نہیں ہے۔کنو نیئر کمیٹی نے کہا کہ این سی انتظامیہ یہ بات ذہین سے نکال دے کہ یہ کمیٹی کسی کے مینڈیٹ پر قبضہ کرنا چاہتی ہے اس کمیٹی کا بنیاد ی مقصد پاکستان میں فٹ بال کے فروغ دینا ہے اور اس کے لئے معاملات کو ٹریک لین پر لانا ہے۔

کمیٹی کے آج کے اجلاس میں قائد ایوان سینیٹ سینیٹر سید شبلی فراز، سینیٹرز مرزا محمد آفریدی، روبینہ خالد کے علاوہ سیکرٹری آئی پی سی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل این سی، سابق صدرپاکستان فٹ بال فیڈریشن، اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

Shares: