سری لنکا میں انتخابی کمیشن نے عام انتخابات کے جو نتائج ظاہر کیے، اس کے مطابق مارکسی نظریات کی طرف مائل صدر انورا کمارا دسانائیکے کی پارٹی نے ناقابل تسخیر برتری حاصل کر لی ہے۔

دسانائیکے کی قیادت والا اتحاد، نیشنل پیپلز پاور (این پی پی) پارلیمانی انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کی جانب گامزن ہے۔ستمبر میں صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد سے صدر اپنی پالیسیوں کے نفاذ کے لیے مینڈیٹ کی تلاش میں تھے، جس کا مقصد ایک ایسے ملک میں غریبوں کی پریشانیوں کو دور کرنا ہے، جو حالیہ برسوں میں غربت کا شکار رہا ہے۔عام انتخابات سے قبل تک صدر دسانائیکے کے اتحاد کے پاس پارلیمنٹ کی کل 225 نشستوں میں سے صرف تین نشستیں تھیں۔اسی وجہ سے صدر نے پارلیمان کو تحلیل کر دیا تھا اور نئے مینڈیٹ کی تلاش میں الیکشن کرائے گئے۔سری لنکا کے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جو تازہ ترین نتائج شائع کیے گئے اس کے مطابق، جمعرات کے انتخابات میں این پی پی نے تقریباً 62 فیصد یا 5.4 ملین ووٹ حاصل کرتے ہوئے 52 نشستیں حاصل کر لی ہیں۔انہیں دیگر جماعتوں پر اب بھی بڑی سبقت حاصل ہے اور اس طرح پارلیمنٹ میں ان کا اتحاد اکثریت حاصل کرنے کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔صدر دسانائیکے نے اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد کہا تھا کہ ان انتخابات کو، "ہم سری لنکا کے لیے ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ہمیں ایک مضبوط پارلیمنٹ کی تشکیل کے لیے مینڈیٹ کی توقع ہے اور ہمیں یقین ہے کہ عوام ہمیں یہ مینڈیٹ دیں گے۔”ان کا مزید کہنا تھا، "سری لنکا کے سیاسی کلچر میں تبدیلی آئی ہے جو ستمبر میں شروع ہوئی تھی اور اسے جاری رہنا چاہیے۔”حزب اختلاف کے رہنما ساجیت پریماداسا کی سماگی جنا بالایوگیہ پارٹی نے 13 سیٹیں جیتی ہیں اور اسے تقریباً 19 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

Shares: