مقبوضہ کشمیر کے سری نگر میں اُس پولیس اسٹیشن میں بارودی مواد کے مبینہ طور پر حادثاتی دھماکے نے کئی اہم اور سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ یہ وہی تھانہ ہے جو حالیہ دہلی دھماکے، فرید آباد کے ڈاکٹر کی گرفتاریوں اور پلوامہ سے متعلق برآمدگیوں کے مقدمات میں مرکزی حیثیت رکھتا تھا۔

پلوامہ سے برآمدگیوں کا بیانیہ؟
سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ جس طرح پلوامہ سمیت مختلف علاقوں سے بارودی مواد کی برآمدگی کا بڑا دعویٰ کیا جا رہا تھا، کیا اس دھماکے کا مقصد اسی بیانیے کو غیر مؤثر یا پسِ پردہ دھکیلنا تو نہیں؟کیا یہ اچانک حادثہ اُن تمام دعوؤں پر پردہ ڈالنے کی ایک منظم کوشش ہوسکتا ہے؟

مرکزی ریکارڈ کا "حادثاتی خاتمہ”؟
یہ تھانہ دہلی دھماکے کی تفتیش، فرید آباد کے ڈاکٹر اور دیگر گرفتار افراد کے کیسز میں مرکزی نوعیت رکھتا تھا۔سوال یہ ہے کہ کیا اس دھماکے کے نتیجے میں اہم ریکارڈ جل گیا ہے؟ یا پھر دنیا کو یہ بتانے کیلئے کہ ریکارڈ ’’حادثے‘‘ میں تباہ ہوگیا، ایک اسکرپٹڈ کہانی بنائی جارہی ہے؟

کشمیر کے زیرِ حراست نوجوان کہاں ہیں؟
مزید یہ شکوک بھی جنم لے رہے ہیں کہ کیا وہ کشمیری نوجوان، جنہیں الزامات کی بھرمار کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا، اسی تھانے میں قید تھے؟ اگر ہاں تو کہیں یہ حادثہ دراصل انہیں ’’غائب‘‘ کرنے یا نقصان پہنچانے کا کوئی منصوبہ تو نہیں تھا؟

حادثہ یا فلمی اسکرپٹ؟
مجموعی طور پر یہ واقعہ ایک معمولی حادثہ کم اور زیادہ تر ایک بالی وڈ اسکرپٹ کی طرح محسوس ہو رہا ہے، جس میں مشکل سوالات کے جواب جلتے ہوئے ملبے تلے چھپا دینے کی کوشش کی جا رہی ہو۔واقعہ کی اصل حقیقت کیا ہے؟ یہ تو بھارتی حکام کی شفاف تحقیقات ہی بتا سکتی ہیں، مگر سری نگر پولیس اسٹیشن دھماکہ کئی نئے سوالات چھوڑ گیا ہے جن کے جوابات سامنے آنا ابھی باقی ہیں

کیڈٹ کالج وانا پر حملہ: پرنسپل اور آرمی افسران کے اہم بیانات سامنے آگئے

مقبوضہ کشمیر :نوگام پولیس اسٹیشن میں بارودی مواد کا زوردار دھماکہ، متعدد اہلکار زخمی

مبشر لقمان کا بڑا اعزاز، لائف اچیومنٹ ایوارڈ کیلئے نامزد،ہفتہ کو دیا جائے گا

Shares: