ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہورنے کراچی طیارہ حادثے کی رپورٹ پیش کر دی

آج ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور نے قومی ائیر لائن کی پرواز پی کے 8303 کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔

باغی ٹی وی : ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور کی عدالت میں پرواز پی کے 8303 کے حادثےپیش کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں حادثے کا ذمہ دار پی آئی اے کی انتظامیہ کو قرار دیا گیا، پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت بھی مانگی۔

گستاخانہ بیانات: جماعت اسلامی اور اراکین سینیٹ کا بھارتی سفارتخانے کے باہر احتجاج کا اعلان


عارف اقبال فاروقی کی جانب سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور لیاقت علی رانجھا کو پیش کی گئی جس میں ایس ایچ او تھانہ سرور روڈ لاہور کی جانب سے کہا گیا کہ 22 مئی 2020 بوقت دن 2:45 منٹ پر پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 لاہور سےکراچی جاتے ہوئے ماڈل ٹاؤن کراچی میں گر کر تباہ ہوئی جس میں سوار 97 مسافر بشمول میری فیملی تمام افراد جاں بحق ہو گئے جو پی آئی اے انتظامیہ مجرمانہ غفلت کی مرتکب پائی گئی انتظامیہ کے خلاف کاروائی کی جائے-

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ طیارہ ماڈل ٹاؤن میں گر کر تباہ ہوا ،حکومت پاکستان ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ بنا چکی ہے انوسٹی گیشن بورڈ کی ابتدائی رپورٹ نمبری سی پی نمبر 7050-2016 سانھ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے پٹیشن ہذا متعلقہ تھانہ سرور روڈ نہیں ہے لہذا پٹیشن ہذا داخل دفتر فرمائی جائے-

واضح رہے کہ 22 مئی 2020 کو کراچی ایئرپورٹ کے قریب پیش آئے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ایئربس طیارے کے المناک حادثے میں مسافروں اور عملے سمیت 97 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

22 مئی کی سہ پہر رمضان المبارک کے آخری جمعہ جب لاہور سے اڑان بھرنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 کا ایئربس طیارہ لینڈنگ کی دوسری کوشش کے دوران کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا اس حادثہ میں عملہ سمیت 97 مسافر جاں بحق ہوئے، ان میں عید منانے کے لیے اپنے شہر کراچی آنے والےمسافر بھی شامل تھے۔ تاہم اس المناک حادثے میں دو خوش قسمت مسافر ایسے بھی تھے جو زندہ سلامت رہے۔

اس حوالے سے موصول فوٹیج میں اس بات کی تصدیق ہوگئی تھی لینڈ نگ کی پہلی کوشیش کے دوران طیارے کے پہیے کھلے ہوئے نہیں تھےلینڈنگ کرتے ہوئے طیارے کے انجن 3 مرتبہ رن وے سے ٹکرائے، جس کے بعد طیارہ دوبارہ فضا میں بلند ہوگیا، لیکن انجنوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے طیارہ بلندی حاصل نہیں کر سکا اور آبادی پر گِرگیا۔

ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انوسٹیگیشن بورڈ نے ابتدائی رپورٹ میں حادثہ کا ذمہ دار طیارے کے پائلیٹس کو قرار دیا تھا جبکہ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق حادثہ کی حتمی رپورٹ آنے میں مزید ایک سے دیڑھ سال لگ سکتا ہےپی آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ حادثہ میں جاں بحق 97 میں سے 71 مسافروں کے لواحقین کو فی کس ایک کروڑ 11 لاکھ روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔

20 سے زیادہ لواحقین نے سندھ ہائی کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا ان کا مؤقف ہے کہ پی آئی اے جاں بحق مسافروں کا معاوضہ عالمی معیار سے بہت کم ادا کر رہی ہے اور ایسی دستاویزات پر دستخط کے لیے مجبور کیا جارہا ہے جس سے لواحقین مستقبل میں بہتر معاوضہ کے لیے اپنے حق سے محروم رہ جائیں-

سلمان شہباز،ملک مقصود اور طاہر نقوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

Leave a reply