اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں چائلڈ کورٹس کے قیام کے حوالے سے ایک اہم بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا ہے۔
یہ فیصلہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، جو چیئرمین خرم نواز کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے متعدد اہم فیصلے کیے گئے، جن میں چائلڈ کورٹس کے قیام کا بل شامل تھا۔بل مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی سیدہ نوشین افتخار نے پیش کیا، جس کے تحت بچوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات کے لیے خصوصی چائلڈ کورٹس قائم کیے جائیں گے۔ اس بل کا مقصد یہ ہے کہ زیادتی کا شکار بچوں کے مقدمات کو تیز تر اور معیاری انداز میں نمٹایا جائے تاکہ بچوں کو انصاف مل سکے۔سیدہ نوشین افتخار نے اس بل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زیادتی کا شکار بچوں کے بیانات ایک محفوظ اور دوستانہ ماحول میں، ماہر نفسیات کی موجودگی میں ریکارڈ کیے جائیں گے تاکہ بچوں پر مزید ذہنی دباؤ نہ پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بل کے تحت زیادتی کے مقدمات کا فیصلہ 6 ماہ کے اندر کرنا ضروری ہوگا تاکہ متاثرہ بچوں کو جلد انصاف مل سکے۔
پی ٹی آئی کی رکن زرتاج گل کی تشویش
پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی زرتاج گل نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زیادتی کے مجرمان کو سزا دینے کا نظام اتنا موثر نہیں ہے جتنا ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قوانین میں بہتری کی ضرورت ہے تاکہ زیادتی کے مجرموں کو سخت سزائیں دی جا سکیں اور متاثرہ بچوں کو انصاف مل سکے۔
اجلاس میں خواتین کو وراثت کے حقوق دینے کے حوالے سے ایک اہم بل بھی زیر بحث آیا۔ اس بل کے تحت اگر عدلیہ کی جانب سے کسی خاتون کو وراثت کا حق دیا جائے لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہو تو 120 دن کے اندر عملدرآمد نہ ہونے پر مجرم کو 6 ماہ کی سزا دی جائے گی۔ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی صوفیہ سعید نے اس بل کی حمایت کی اور کہا کہ خواتین کو وراثت کا حق دینے کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں سزا کا قانون بہت ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا قانون نافذ کرنے سے خواتین کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے گا۔حکومتی نمائندوں نے اس بل پر اعتراضات اٹھائے اور کہا کہ سول قوانین میں یہ سزا شامل کرنا ممکن نہیں ہے۔ حکومتی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ خواتین کو وراثت کا حق عدالت سے ملنے کے باوجود اگر وہ عملدرآمد نہ کر پائیں تو اس صورتحال کو سول قوانین کے ذریعے مضبوط کیا جا سکتا ہے۔
کمیٹی نے صوفیہ سعید اور وزارت قانون کو ہدایت کی کہ وہ اس بل پر اعتراضات کو حل کرنے کے لیے مشترکہ طور پر بیٹھ کر بات کریں اور تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیں۔ اس کے بعد اس بل کو دوبارہ کمیٹی میں زیر غور لایا جائے گا تاکہ اس میں ممکنہ ترامیم کی جا سکیں۔یہ اجلاس اور بل کا منظور ہونا بچوں کے حقوق کے تحفظ اور خواتین کے وراثتی حقوق کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
بچوں کا جنسی استحصال،برطانوی وزیراعظم ایلون مسک کی پوسٹوں پر پھٹ پڑے
ٹرمپ نے اٹلی کی وزیراعظم کو عظیم خاتون قرار دے دیا







