چترال: شجر کاری مہم کا آغاز کردیا گیا، 2 لاکھ پودے لوگوں میں مفت تقسیم کیے جائیں گے

چترال،باغی ٹی وی(گل حماد فاروقی کی رپورٹ) شجر کاری مہم کا آغاز کردیا گیا، 2 لاکھ پودے لوگوں میں مفت تقسیم کیے جائیں گے

چترال میں شجرکاری مہم کا آغاز کردیا گیاہے اس سلسلے میں پولیس لائن چترال میں ایک سادہ تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں ڈویژنل فارسٹ آفیسر عبدالمجید، سب ڈویژنل فارسٹ آفیسر یوسف فرہاد، اسسٹنٹ کمشنر چترال ڈاکٹر عاطف جالب، ڈایریکٹر ایگریکلچر، سوئل اینڈ واٹر کنزرویشن کے ڈسٹرکٹ آفیسر مجیب الرحمان، کمانڈنٹ چترال سکاوٹس کی جانب سے میجر ایڈمن، ڈی پی او اور دیگر محکموں کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر ڈی ایف او چترال عبد المجید نے پودوں اور درختوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات چترال پولیس کو مفت پودے دے رہا ہے، جسے وہ مختلف تھانوں میں لگائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان پودوں اور درختوں کی وجہ سے نہ صرف چترال کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ یہ ہمیں ٹنوں کے حساب سے آکسیجن دیتےہیں، ان درختوں پر بہار کے موسم میں رنگ برنگے پرندے آکر بیٹھتے ہیں جن کہ چہچہانے سے انسان کی طبیعت ہشاش بشاش ہوجاتی ہے اور خزاں کے موسم میں ان درختوں کے پتے مختلف رنگوں میں بدل جاتے ہیں جس سے ان کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان پودوں پر رنگ برنگ پھول لگتے ہیں جنہیں دیکھ کر انسان کی تمام تر بوریت اور تھکاوٹ دور ہوجاتی ہےاوروہ خوش ہوجاتا ہے۔ یہ درخت ہمیں ایندھن کے ساتھ ساتھ پھل بھی دے رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چترال چونکہ ٹھنڈا علاقہ ہے یہاں سردی زیادہ پڑتی ہے اور یہاں کے لوگ خود کو سردی سے بچانے کیلیے اور کھانا پکانے کیلیے لکڑی کاٹ کر اسے جلاتے ہیں جس سے جنگلات پر بہت زیادہ بوجھ پڑتا ہے اور اگرصورت حال یہی رہی تو اگلے تیس سالوں میں درخت دوربین میں بھی نظر نہیں آئیں گے، سوائے فارسٹ کے درختوں کے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ چترال کے لوگوں کو اگر سستی بجلی یا ایل پی جی گیس فراہم کی جائے تو وہ لکڑی جلانے کی بجائے گیس یا بجلی کا ہیٹر استعمال کریں گے اور اس سے جنگلات پر بوجھ کم پڑے گا۔

سب ڈویژنل فارسٹ آفیسر یوسف فرہاد نے کہا کہ یہ درخت ایک قدرتی چیک ڈیم کا کام بھی کرتے ہیں کیونکہ چترال خشک خطہ ہے یہاں جب بارش برستی ہے تو بہت تیزی سے برستی ہے اور پہاڑوں سے ندی نالوں میں تباہ کن سیلاب کی شکل میں رونما ہوتے ہیں جو اکثر جانی اور مالی نقصان کا باعث بھی بنتا ہے، تاہم جن پہاڑوں یا میدان میں پودے اور درخت زیادہ ہوں تو وہ سیلاب کے پانی کی رفتار کو کم کرتا ہے اور اگر سیلاب کا پانی کم رفتار سے بہہ جائے تو اس کا اتنا نقصان نہیں ہوتا جتنا تیز پانی سے ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان درختوں اور پودوں کی وجہ سے ہم موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بھی بچ سکتے ہیں۔ کیونکہ ابھِی دیکھ رہے ہیں کہ کبھِی طویل عرصے تک بارش یا برف باری نہیں ہوتی مگر کبھِی بغیر موسم کے بھی بارش اور برف باری ہوتی ہے یہ سب کلائمیٹ چینچ کے اثرات ہیں۔

ہم جتنا زیادہ سے زیادہ پودے اور درخت لگائیں گے اتنا ہی اس کا ہمارے ماحول پر مثبت اثرات پڑا گا اور موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کی شرح کو کم کیاجاسکے گا۔

تقریب کے دوران آنے والے مہمانوں نے پودے لگاکر شجر کاری مہم کا باقاعدہ آغاز کردیا۔ بعد ازاں لوگوں میں مفت پودے بھی تقسیم کیے گیے۔ یہ تقریب دعائیہ کلمات کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔

Leave a reply