کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ماہ اگست 2024ء کے بیرونی ادائیگیوں کے اعداد و شمار پیش کر دیے ہیں، جن سے واضح ہوتا ہے کہ ملک کی تجارتی صورتحال میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اگست میں پاکستان نے دنیا بھر سے 4 ارب 71 کروڑ ڈالرز کی اشیاء خریدیں جبکہ اس عرصے میں عالمی منڈی کو 2 ارب 48 کروڑ ڈالرز کی اشیاء فروخت کی گئیں۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کا تجارتی خسارہ اگست میں 2 اعشاریہ 22 ارب ڈالرز رہا، جو کہ ملکی معیشت کے لیے ایک اہم چیلنج پیش کرتا ہے۔
ایس بی پی کے اعداد و شمار کے مطابق، اگست میں تجارت، خدمات، اور آمدن کے خسارے کا مجموعہ 3 اعشاریہ 02 ارب ڈالرز رہا، جو کہ اقتصادی توازن کے حوالے سے تشویش کا باعث ہے۔ دوسری جانب، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اس دوران 2 اعشاریہ 94 ارب ڈالرز کی ترسیلات زر بھیجیں، جو کہ ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت سگنل ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان کو ماہ اگست میں 15 کروڑ ڈالرز کی دیگر رقوم بھی موصول ہوئیں، جو ملک کی مالی حالت میں مددگار ثابت ہوئی ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق، اگست میں ادائیگیوں اور وصولیوں کے بعد پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 7 اعشاریہ 5 کروڑ ڈالرز کا سرپلس رہا۔ اس کے ساتھ ہی، آئی ٹی برآمدات جولائی کے مقابلے میں 4 فیصد اضافہ کے ساتھ 29 اعشاریہ 80 کروڑ ڈالرز تک پہنچ گئیں، جو کہ ملک کی ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سیکٹر کی ترقی کی نشاندہی کرتی ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 اعشاریہ 10 کروڑ ڈالرز رہا، جو کہ مالی سال کی ابتدائی مدت میں معیشت کی حالت کو بیان کرتا ہے۔ایس بی پی کے اعداد و شمار ملکی معاشی صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں اور آنے والے مہینوں میں مالی حکمت عملی کے لیے اہم اشارے فراہم کرتے ہیں۔

Shares: