لاہور:پرائیویٹ تعلیمی اداروں پرریاستی رٹ غیرفعال:لاہورہائی کورٹ کا حکم رد ی کی ٹوکری میں اس طرج پھینک دیئے جاتےہیں کہ کسی کو پرواہ تک نہیں ہوتی،ویسے تو ایسے کئی ثبوت اور واقعات ہیں مگر تازہ واقعہ ایک بہت بڑے پرائیویٹ ادارے کا ہے جسے پنجاب گروپ آف کالجز کےنام سے یاد کیا جاتا ہے ،

اطلاعات کے مطابق سموگ اور سخت سردی کی وجہ سے لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے پنجاب بھر میں تمام تعلیمی اداروں کو7 جنوری 2023 تک بند رکھنے کے احکامات دیئے گئے ہیں ، ہائی کورٹ جس نے سموگ اور شدید سردی سے محفوظ رکھنے کےلیے یہ فیصلہ کیا

اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے خصوصی ہدایت کی گئی تھی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے 7 جنوری 2023 تک بند رہیں گے اور کوئی بھی تعلیمی ادارہ اس حکم کی خلاف ورزی نہیں کرے گا،

لاہور ہائی کورٹ کے واضح احکامات کےباوجود کچھ تعلیمی اداروں نے ہرقسم کی موسمی سختیوں اور عدالتی احکامات کی پرواہ کیئے بغیرکلاسز جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے پنجاب گروپ آف کالجزکے کئی کیمپس میں‌ کلاسز جاری کرنے کے حوالےسے طالب علموں کو اطلاع بھی دے دی گئی ہے

 

باغی ٹی وی کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایک ایسا ہی کیس سیالکوٹ سے رپورٹ ہوا ہےجہاں پنجاب گروپ آف کالجزسیالکوٹ کوبے چک تین کلومیٹر سیدپورروڈ سیالکوٹ پر واقع ہے اس کی انتظامیہ کی طرف سے یہ پیغآم جاری کیا گیا ہےکہ کالج بند نہیں ہوگا ، کلاسز 2 جنوری سے جاری ہوں گی اورامتحانات بھی معمول کے شیڈول کے مطابق ہوں گے

پنجاب گروپ آف کالجز سیالکوٹ کی انتظآمیہ کی طرف سے یہ پیغام وائرل ہونے کےبعد زیرتعلیم بچوں اور بچیوں کے والدین سراپا احتجاج ہیں کہ جب پورے صوبے میں عدالت عالیہ کی طرف سے حکم نامے کے ذریعے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ تمام سرکاری اور غیرسرکاری تعلیمی ادارے 7 جنوری 2023 تک بند رہیں گے توپھراس ادارے نے یہ خلاف ورزی کیوں کی ہے ، کیا پنجاب گروپ آف کالجز کی انتظامیہ پرملکی قانون کا اطلاق نہیں ہوتا

یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ والدین کے ساتھ ساتھ دیگرمعاشرتی اور سماجی اداروں نے بھی احتجاج کیا ہے اور اس خلاف ورزی پر عدالت سے توہین عدالت کی سزا دینےکی اپیل کی ہے اور ساتھ ہی حکومت پنجاب سے گزارشات کی ہیں کہ صوبے میں اور بھی کئی مقامات پر پرائیویٹ تعلیمی ادارے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتےہوئے تعلیمی ادارے کھول رہے ہیں اور جہاں عدلیہ کی توہین ہورہی ہے وہاں طالب علموں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالا گیا ہے جس کی وجہ سے والدین بھی پریشان ہیں ،

عوام الناس کی طرف سے استدعاکی گئی ہے کہ اس گروپ کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ آئیندہ کوئی آئین اور قانون کا مذاق نہ اڑائے

Shares: