امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے رمضان المبارک سے قبل 1370ملازمین کو ملازمتوں سے برطرف کرنے پر شدید مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوری طور تمام برطرف ملازمین کو بحال کیا جائے۔
باغی ٹی وی کے مطابق منعم ظفر خان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اسٹیل ملز ملازمین کے تمام زیر التواء مالی واجبات کو اداکیا جائے۔ ریاست روزگار کے مواقع پیدا کرتی ہے ملازمین کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے لیکن موجودہ وفاقی حکومت جس میں پیپلز پارٹی اہم شراکت دار ہے وہ اسٹیل ملز سے تمام ملازمین کو بے روزگار کر رہی ہے ۔24 فروری کو اسٹیل ملز سے جن 13 سو سے زائد ملازمین کو برطرف کیا گیا اس میں بڑی تعداد سیکورٹی گارڈز کی بھی ہے سیکورٹی ڈپارٹمنٹ کو خالی کرکے اسٹیل ملز انتظامیہ نے چوروں کو کھلی دعوت دی ہے کہ اسٹیل ملز کے اربوں روپے کی مشینری اور قیمتی اثاثے چوری کریں۔یہ انتہائی سنگین نوعیت کا عمل ہے ریاستی اداروں کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہے۔جماعت اسلامی ملازمین کی نمائندہ ٹریڈ یونینز کے پرامن احتجاج کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
1370افراد نہیں بلکہ گھرانے ہیں ،انہیں ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا ہے تو ان گھرانوں کا کیا ہوگا ،انہوں نے کہاکہ پاکستان اسٹیل ملز انتظامیہ نے لیبر کورٹ سندھ کے ایک فیصلے کو بنیاد بنا کر 1370 سے زائد ملازمین کو رمضان المبارک جیسے مقدس مہینے سے چند دن قبل بغیر کسی مالی پیکچ/گولڈن ہینڈ شیک دیے فارغ کردیا جبکہ باقی ماندہ ملازمین کو رمضان المبارک میں ہی فارغ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔اس سے قبل اسٹیل ملز انتظامیہ نومبر 2020 کو تقریباً پانچ ہزار سے زائد ملازمین کو غیر قانونی طور پر جبری برطرف کر چکی ہے اور یہ برطرف ملازمین گزشتہ چار سالوں سے انصاف کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں، پاکستان اسٹیل ملز جو ملک کا اہم ترین صنعتی ادارہ ہے جس کے اثاثے ایک ہزار ارب روپے سے زائد ہیں اور یہ ادارہ 2008 تک آپریشنل منافع میں تھا اس کے بعد حکومتوں کی نااہلی، غلط پالیسیوں، کرپشن ،لوٹ مار کے باعث خسارے کا شکار ہوتا گیا۔
2015 میں جب اسٹیل ملز بحالی کے جانب سفر طے کر رہا تھا تب اس وقت کی مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے اسٹیل ملز کی گیس بند کردی جو ایک مجرمانہ فعل تھا۔ اسٹیل ملز کرپشن، مس مینجمنٹ، حکومتی نااہلی کے باعث خسارے میں گئی لیکن سزا ملازمین کو بے روزگاری کی صورت میں دی جارہی ہے ،موجودہ اتحادی حکومت میں اہم شراکت دار پیپلز پارٹی ہے جس کے چیئرمین بلاول زرداری ہیں ،جب وہ اپوزیشن میں تھے اس وقت اسٹیل ملز ملازمین کے ساتھ وعدے اور دعوے کیے تھے کہ اقتدار میں آکر اسٹیل ملز کو بحال اور نکالے گئے ملازمین کو ملازمتوں پہ بحال کریں گے، دوسری جانب پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت ہے جس نے اسٹیل ملز ملازمین کے کئی احتجاج اس وعدے کے ساتھ ختم کروائے کہ وہ وفاقی حکومت سے بات کرکے ملازمین کو بحال کروائیں گے لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ ان تمام وعدوں دعووں کے باوجود پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور وفاق میں اتحادی حکومت کے ہوتے ہوئے ہزاروں ملازمین کو برطرف کردیا گیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی قیادت ان برطرفیوں پر بالکل خاموش ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پیپلز پارٹی اسٹیل ملز کو اسکریپ کرنے اور ملازمین کے برطرفی کے عمل میں پوری طرح ملوث ہے۔ وفاقی حکومت اور پیپلز پارٹی کی قیادت صوبائی حکومت سب ملکر اسٹیل ملز جیسے عظیم صنعتی ادارہ کو اسکریپ کرکے اس کے کھربوں روپے کے اثاثوں کی بندر بانٹ اور اسٹیل مل کی زمینوں پہ ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔ اسٹیل ملز ملازمین جن کی تنخواہوں میں گزشتہ بارہ سال سے کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، ان کے منظور شدہ ہاؤسنگ اسکیم گلشن حدید فیز 4 کی الاٹمنٹ میں دانستہ تاخیر کی جارہی ہے لیکن دوسری جانب اسٹیل مل کی ہزاروں ایکڑ زمینوں پر قبضہ مافیا قابض ہے۔