*کراچی اسٹیل مل کا تاریخی احیاء*
روس اور پاکستان نے کراچی میں واقع پاکستان اسٹیل ملز (PSM) کے احیاء اور توسیع کے لیے 2.6 ارب ڈالر کا ایک تاریخی معاہدہ کیا ہے، جو 1970 کی دہائی میں سوویت یونین کی مدد سے تعمیر کیا گیا تھا۔ نئے پلانٹ میں جدید روسی ٹیکنالوجی استعمال ہوگی اور یہ موجودہ جگہ کے 700 ایکڑ پر محیط ہوگا، جس کے دو سال کے اندر کام شروع ہونے کی توقع ہے۔

اس منصوبے سے پاکستان کے اسٹیل درآمدی بل میں 30% تک کمی آ سکتی ہے، جس سے ملک کو 2.6 ارب ڈالر کی بچت ہوگی اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم ہوگا۔

*اسٹریٹجک اور معاشی اثرات*
یہ معاہدہ خطے میں اتحادوں کی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں روس پاکستان کے ساتھ اقتصادی اور صنعتی تعلقات کو مضبوط کر رہا ہے، جبکہ بھارت کو سفارتی تنہائی کا سامنا ہے۔ روس کے نائب وزیر اعظم اور دیگر عہدیداروں نے پاکستان کو "قدرتی اتحادی” قرار دیا ہے، اور دونوں ممالک ریل رابطوں، توانائی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مزید تعاون پر غور کر رہے ہیں۔

*باریٹر ٹریڈ اور پابندیوں سے بچاؤ*
بین الاقوامی پابندیوں اور ادائیگی کے چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے، روس اور پاکستان نے ایک باریٹر ٹریڈ سسٹم قائم کیا ہے۔ روسی کمپنیاں چنے اور دالوں کی برآمد کر کے پاکستانی چاول، کینو اور آلو حاصل کر رہی ہیں، جس سے دونوں ممالک ڈالر کے لین دین اور مغربی بینکنگ کی نگرانی سے بچ سکتے ہیں۔

ماسکو میں منعقدہ پاکستان-روس ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فورم میں 60 سے زائد پاکستانی کمپنیوں نے حصہ لیا اور 500 ملین ڈالر سے زائد کے معاہدے کیے، جس میں برآمدی سامان کی ایک وسیع رینج پیش کی گئی۔

*بھارت کو سفارتی دھچکا*
بھارت، جسے کبھی روس کا "ہر موسم کا اتحادی” سمجھا جاتا تھا، اب سفارتی طور پر پس منظر میں دھکیل دیا گیا ہے۔ اپریل 2025 میں پہلگام حملے کے بعد روس کی طرف سے بھارت کو حمایت نہ ملنا اور اس کے بعد بھارت کے "آپریشن سندور” نے بھارت کی تنہائی کو گہرا کر دیا ہے۔ بھارتی میڈیا اور اپوزیشن رہنماؤں نے حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ روایتی اتحادی دور ہو رہے ہیں اور پاکستان کو نئی بین الاقوامی حیثیت مل رہی ہے۔

*جیو پولیٹیکل اثرات*
روس-پاکستان شراکت داری کو جنوبی ایشیا کی جیو پولیٹکس میں ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جہاں پاکستان روسی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا نیا مرکز بن کر ابھر رہا ہے، جبکہ بھارت کا خطے میں اثر کم ہو رہا ہے۔ اس معاہدے کو بھارت کے لیے ایک سفارتی دھچکا بھی سمجھا جا رہا ہے، جو چین اور روس کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کے درمیان اپنی علاقائی بالادستی برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

*اہم نکات*
– روس-پاکستان اسٹیل مل ڈیل ایک بڑی اقتصادی اور اسٹریٹجک پیش رفت ہے، جو پاکستان کی صنعتی صلاحیت کو بڑھا سکتی ہے اور اربوں ڈالر کی درآمدی لاگت بچا سکتی ہے۔
– باریٹر ٹریڈ کے ذریعے دونوں ممالک مغربی پابندیوں اور ڈالر پر انحصار سے بچ سکتے ہیں، جس سے ان کے اقتصادی تعلقات مزید گہرے ہوں گے۔
– بھارت کی سفارتی تنہائی واضح ہے، جہاں سابق اتحادی چین اور روس کی طرف رخ کر رہے ہیں، اور نئی دہلی پر خارجہ پالیسی کی ناکامیوں پر تنقید ہو رہی ہے۔
– روس-پاکستان تعلقات جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن میں تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہیں، جس کے خطے کے مستقبل پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں

Shares: