ڈیرہ غازی خان،باغی ٹی وی( جواداکبر سے ) منرل واٹر کے نام پر غیر معیاری اور آلودہ پانی کی فروخت دھڑلے سے جاری، منرل واٹر کے نام پر غیر معیاری اور آلودہ پانی مختلف ناموں کی بوتلوں میں بند کر کے فروخت کیا جارہا ہے صاف پانی اورمحفوظ پانی کے نام پرلوگوں کو عام پانی فروخت کر کے لوٹا جارہا ہے۔ ڈی غازی خان اور اس کے گردونواح میں بھی کئی درجن سے زائد منرل واٹر بنانے اور بوتلوں میں پیکینگ کرنے کے پلانٹ لگے ہوئے ہیں جو کہ پی سی آر ڈبلیو آر کے معیار پر پورے نہیں اترتے ۔پاکستان سٹینڈر اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کی تجویز پر متعدد منرل واٹر پلانٹس میں تیار ہونے والے پانی کے نمونے لیبارٹری میں بھجوائے گئے تھے جن میں بیشتر سے منرل واٹر پانی کمپنیوں کا پانی غیر معیاری پانی ثابت ہوا بلکہ سنکھیا کی مقدار بھی بہت زیادہ ہے یہ بات بھی اہم ہے کہ منرل واٹر کی تیاری اور فروخت کے با قاعدہ اصول وضوابط طے ہیں جس کو فالو کرنا لازمی ہے بیشتر سے زائد مقامی طور پر تیار ہونے والے منرل واٹر جو کہ مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں میں سوڈیم کی سٹینڈر مقدار 60سے 185 تک پانی کی جبکہ اس کی حدمقدارصرف 50 پی ایم تک ہونا لازمی ہے پیور واٹر کے نمونوں میں پوٹاشیم کی مقدار بھی زیادہ پائی گئی ہے ۔ یہ کمپنیاں ڈی ایس اور کلورائیڈ کی مقدار کو بھی سٹینڈر میں نہیں رکھتیں جس کی وجہ سے پپور واٹر کے بجائے پانی آلودہ اور لوسٹینڈرہوتا ہے جس کے پینے کی وجہ سے بیماریاں پھیل رہی ہیں یاد ہے کہ منرل واٹر کے پلانٹس میں تربیت یافتہ عملہ کام نہیں کرتا اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق بھی انتظام نہیں ہوتا ۔ منرل واٹر کی تیاری اور فروخت کرنے والے پلانٹس کی چیکنگ نہ ہونے کے برابر ہے اور اکثر پلانٹس دورددراز علاقوں میں لگائے گے ہیں جن میں کوئی چیکنگ نہیں ہوتی اور ذمہ داران کارروئی نہیں کرتے کئی پلانٹس تو کاغذوں میں رجسٹرڈ ہیں اور زمیں سے پانی نکال کر بوتولوں میں بھرا جارہا ہے اور پیور واٹر کے نام سے فروخت کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق آدھے سے زیادہ منرل واٹر پلانٹس ریکوائرمنٹ پوری نہیں کرتے چند ایک کو چھوڑ کر باقی تمام کمپنیاں عام سادہ پانی فلٹر پانی کے نام سے فروخت کر رہے ہیں عوای حلقوں نے ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان اور کمشنر ڈیرہ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ڈیرہ غازی خان شہر کی حدود علاوہ پیر عاد ل ۔ شاہ صدر دین سروروالی جام پور وڈ شوریہ پل کے قریب ان خود ساختہ پلانٹس کو چیک کریں اور چیک لسٹ کو سامنے رکھتے ہوئے سخت مانیٹرنگ کی جائے تاکہ عوام کی صحت خراب کرنے اور جیب پر ڈاکے ڈالنے والوں کا محاسبہ کیا جائے اور اس طرح کے کام کرنے والے عناصر کی حوصلہ افزائی نہ ہو سکے۔

کی طرف سے پوسٹ کیا گیاڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں