شوگر کمیشن رپورٹ، وزیراعلیٰ پنجاب،اسد عمر اور مشیر تجارت کے جوابات غیر تسلی بخش قرار

0
36

شوگر کمیشن رپورٹ، وزیراعلیٰ پنجاب،اسد عمر اور مشیر تجارت کے جوابات غیر تسلی بخش قرار

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤدا ور وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر کے کردار پر سوالات اٹھا دیئے۔ وزارت صنعت وپیداوار، وزارت تجارت، مسابقتی کمیشن، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور اسٹیٹ بینک بھی اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے۔

شوگرانکوائری کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں شوگر ملوں پر 100 ارب روپے اضافی آمدن کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت کے وزیرخزانہ اسد عمر سے جب انکوائری کمیشن نے پوچھا کہ صوبوں کو سبسڈی دینے کی اجازت کس طرح دی گئی تو انہوں نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت ان کے پاس اختیار ہے تاہم وہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فیصلہ یا قانونی اختیار کا ثبوت نہ پیش کرسکے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت کی طرف سے 3 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کرنا بلاجواز ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا موقف تھا کہ سبسڈی فراہم کرنا کابینہ کا فیصلہ تھا تاہم کمیشن کو دستیاب معلومات کے مطابق وزیراعلیٰ نے 6 دسمبر 2018ء کو ای سی سی کے 4 دسمبر کے اجلاس کے منٹس موصول ہونے سے پہلے ہی سبسڈی دینے کا اصولی فیصلہ کرلی اتھا۔ جب وزیراعلیٰ سے 6 دسمبر کے فیصلے کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں یاد نہیں تاہم سرکاری دستاویزات میں سارا ریکارڈ موجود ہے۔

مشیرتجارت نے چینی کی مقامی مارکیٹ میں قیمت میں اضافے کے بعد اس پر قابو پانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے۔ کمیشن نے ان کا یہ موقف بھی مسترد کردیا کہ چین سے چینی کی برآمد کی اجازت کے بعد شوگر ملوں کو برآمد کی اجازت واپس نہیں لی جاسکتی تھی۔

رپورٹ میں سیکریٹری خوراک پنجاب شوکت علی کے غیرذمہ دارانہ رویہ کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خوراک نے چینی کی سبسڈی دینے کیلئے سمری تیار کی۔ انہوں نے ہی 5 روپے 35 پیسے فی کلو سبسڈی کی تجویز دی جس کے ساتھ پیداواری لاگت یا عالمی مارکیٹ میں قیمت کا کوئی موازنہ نہیں کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر محکمہ خوراک کام کرتا تو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمیں کمی کے بعد سبسڈی دینے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ جب سیکریٹری خوراک کے ساتھ یہ سوالات اٹھائے گئے تو انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کرلی۔

رپورٹ کے مطابق کابینہ کے احکامات کے باوجود انہوں نے چینی کی قیمتوں میں نظر رکھنے کیلئے کوئی بین الوزارتی اجلاس نہیں بلایا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مالی سال دو ہزار سترہ اٹھارہ میں سندھ حکومت کی طرف سے چار ارب روپے کی سبسڈی بھی بلاجواز تھی۔ حکومت نے کوئی سٹڈی نہیں کی اور نہ ہی وفاقی حکومت کی طرف سے تعین کردہ طریقہ کار کو اختیار کیا گیا۔ صرف اومنی گروپ کو فائدہ پہنچایا گیا

واضح رہے کہ حکومت نے شوگر اسکینڈل کی انکوائری رپورٹ پبلک کردی ہے،وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوگر انکوائری رپورٹ میں بیان کیے گئے حقائق بتائے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ سندھ میں صرف ایک اومنی گروپ کو فائدہ دینے کیلئے چینی پر سبسڈی دی گئی۔ 2009ء میں وفاقی حکومت نے کوئی سبسڈی نہیں دی۔ پنجاب میں 3.2 ارب روپے سبسڈی دی گئی۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح کسان کو مسلسل نقصان پہنچایا گیا۔ شوگر ملز تواتر سے گنے کی کم قیمت ادا کرتے رہیں۔ کسانوں کو کچی پرچی پر ادائیگی کی گئی جو 144 روپے سے بھی کم ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ ملز مالکان ان آفیشل بینکنگ بھی کرتے رہے۔ 2019ء اور 2018ء میں ساڑھے 12 روپے فی کلو کا فرق پایا گیا۔ دوہزار انیس بیس میں چینی کی فی کلو لاگت میں 16 روپے کافرق پایا گیا۔ کمیشن کو شواہد ملے ہیں کہ تمام شوگر ملز نے دو دو کھاتے رکھے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کسان سے کٹوتی کے نام پر بھی زیادتی کی گئی۔ رپورٹ میں عوام کو پہنچائے جانے والے نقصان کا بھی ذکر ہے۔ شوگر ملز کی جانب سے گنے کے کاشتکاروں کو نقصان پہنچایا گیا۔ کچی پرچی اور کمیشن ایجنٹ کے ذریعے کم قیمت پر کسانوں سے گنا خریدا جاتا ہے۔ شوگر ملز مالکان کی جانب سے کسانوں سے امدادی قیمت سے بھی کم قیمت پر گنا خریدا جاتا ہے، جبکہ شوگر ملز ریکارڈ میں خریدے گئے گنے کی قیمت امدادی قیمت سے بھی زیادہ ظاہر کرتے ہیں۔ اس عمل کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

چینی کی قیمتوں میں اضافے پر سینیٹ میں بھی تحقیقات کا مطالبہ

جہانگیر ترین کے حق میں تحریک انصاف کی کونسی شخصیت کھل کر سامنے آ گئی، بڑا مطالبہ کر دیا

چینی بحران رپورٹ، وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد آ سکتی ہے یا نہیں؟ شیخ رشید نے بتا دیا

چینی بحران رپورٹ ، جہانگیر ترین پھر میدان میں آ گئے ،بڑا دعویٰ کر دیا

شوگر ملزسٹاک کی نقل و حمل اور سپلائی کی مکمل مانیٹرنگ کا حکم

چینی بحران رپورٹ، جہانگیر ترین کے خلاف بڑا ایکشن،سب حیران، ترین نے کی تصدیق

شہزاد اکبر نے کہا کہ زیادہ منافع کمانے کیلئے شوگر ملز کی جانب سے گنے کی فی کلو لاگت بھی ذیادہ ظاہر کی جاتی ہے۔ ایک کلو چینی کتنے میں بنتی ہے اس سے پہلے آج تک اس کا آڈٹ نہیں کیا گیا۔ شوگر ملز اپنے نقصانات کو بھی پروڈکشن نرخ میں شامل کردیتی ہے۔ 2019ء میں بھی چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا۔ بے نامی کسٹمر کی مد میں چینی کی فروخت دکھائی گئی ہے۔ کوئی ٹرک ڈرائیور نکل رہا ہے تو کوئی مزدور، اس کیس میں بھی بے نامی ٹرانزیکشن کی گئیں۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کیسے ایک کاروباری طبقے نے نظام کو مفلوج کر کے بوجھ عوام پر ڈالا۔ چینی کی قیمت میں ایک روپے کی ہیر پھیر سے بھی شوگر ملز اربوں کماتی ہیں۔ ایمانداری سے اس قیمت پر چینی بنائی جائے جس قیمت پر گنا مل رہا ہے تو قیمت میں بہت فرق آئے گا۔

اس موقع پر وزیراطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم نے چینی بحران رپورٹ کا فرانزک آڈٹ کرایا۔ ہم نے مافیاز کو بے نقاب کرنا ہے جس نے ملک میں غریب کا خون چوسا اور ملک کو نقصان پہنچایا.

Leave a reply