اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں شوگر انڈسٹری سے متعلق مختلف اہم امور پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس میں سیکریٹری فوڈ نے بریفنگ دی کہ سیزن کے آغاز میں ملک میں 1.3 ملین ٹن چینی کا ذخیرہ موجود تھا۔
اجلاس کے دوران معین پیرزادہ نے بتایا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں صارفین کی نمائندگی موجود نہیں ہے، جس پر ارکان نے سخت تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ صارفین کی آواز کو بھی بورڈ میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ منصفانہ فیصلے کیے جا سکیں۔چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ چند شوگر ملز مالکان کو پہلے ہی چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی، تاہم کمیٹی نے اس معاملے پر مزید شفافیت کا مطالبہ کیا اور شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کر لیں۔سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی کے ریمارکس پر ارکان نے تشویش ظاہر کی اور پوچھا کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت کس نے دی؟ اور کس کس ملک کو چینی برآمد کی گئی تھی؟ اس حوالے سے مکمل تفصیلات جلد پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔
کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ چینی کی برآمدات کا مقصد کاشتکاروں کو تحفظ دینا تھا تاکہ ان کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے، لیکن اس عمل میں کچھ ابہامات موجود ہیں جنہیں دور کرنا ضروری ہے۔پی اے سی نے چینی کے اس معاملے کو آئندہ ہفتے تک مؤخر کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ تمام دستاویزات اور تفصیلات فراہم کی جائیں تاکہ شفاف تحقیقات کی جا سکیں۔