اداکار سلطان راہی کا بھی مزار بن گیا-
اداکار سلطان راہی کا بھی مزار بن گیا، کرامات کی کہانیاں پھیلنا شروع،ہوگئیں مرید آنے لگے اور نذرانے و چڑھاوے چڑھانے لگےمگر زائرین کے لیے ضروری ہدایت یہ ہے کہ اگر وہ "راہی بابا” کے گیٹ اپ میں آئیں گے تو انکی مرادیں جلدی قبول ہونگیں۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں چند افراد کوسلطان راہی کے گیٹ اپ میں سلطان راہی کے مزار سے فاتحہ خوانی کر تے دیکھا جاسکتا ہے فاتحہ خوانی کرنے کے بعد یہ افراد کو ہاتھ باندھ کر عقیدت سے مزار کے احاطے سے باہر نکلے-
https://x.com/BaaghiTV/status/1959160082383741154
سلطان راہی 24 جون 1938 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے اور 1959 میں فلمی دنیا میں قدم رکھا۔ ان کے فلمی سفر نے پنجابی سینما کو نئی بلندیوں پر پہنچایاان کی فلمیں باکس آفس پر بے مثال کامیابی حاصل کرتی رہیں اور ان کے ڈائیلاگز کا ہر جگہ چرچا رہامصطفیٰ قریشی کے ساتھ سلطان راہی کی جوڑی نے فلموں کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی فلم "مولا جٹ” کی کامیابی آج بھی یاد کی جاتی ہے۔
انہوں نے آسیہ، بابرہ شریف، اور دیگر معروف اداکاراؤں کے ساتھ کام کیا، لیکن انجمن کے ساتھ ان کی جوڑی نے سلور اور گولڈن جوبلی کے ریکارڈ قائم کیے،یادگار فلموں میں "شعلے”، "چن وریام”، "شیر خان”، "وحشی جٹ”، اور "سالا صاحب” شامل ہیں جو آج بھی فلمی دنیا کی میراث سمجھی جاتی ہیں۔ حیدر سلطان راہی اپنے والد کو ایک عظیم فنکار کے ساتھ ایک عظیم انسان بھی مانتے ہیں۔
سلطان راہی نے 800 سے زائد فلموں میں کام کر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ انہیں صدارتی ایوارڈ سمیت 150 سے زائد ملکی اور غیر ملکی اعزازات سے نوازا گیا،9 جنوری 1996 کو گوجرانوالہ کے قریب ڈاکوؤں نے ان کی زندگی کا چراغ گل کر دیا، لیکن ان کی یادیں آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔