سپارکو کا پاکستان میں خلائی ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے اہم اقدام
لاہور: پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے پاکستان میں خلائی ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے ریزالو آر اینڈ ڈی لیب کا افتتاح کر دیا۔
باغی ٹی وی : پاکستان میں خلائی ٹیکنالوجی اور تحقیق کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پرسپارکو نے 20 نومبر 2024 کو یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی)لاہور میں جدید ترین ریزالو آر اینڈ ڈی لیب کا افتتاح کیا، صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔
سپارکو کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ سنگ میل پاکستان کی خلائی ٹیکنالوجی اور تحقیق کے میدان میں ترقی کی کوششوں میں ایک اہم قدم ہے معاشی ترقی کے قومی اہداف کے مطابق سپارکو نے لاہور میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) میں ریزالو (ریسرچ سولیوشنز اینڈ وینچرز) کے اقدام کے تحت یہ نیا تحقیقی مرکز قائم کیا ہے۔
اعلامیے میں لیب کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس جدید تحقیق و ترقی کے نظام کا مقصد پاکستان کے شمال، مرکز اور جنوب میں تکنیکی تحقیقی لیبارٹریو ں کا قیام ہے، جو تعلیمی اداروں اور صنعت کو جدید ٹیکنالوجی پر کام کرنے کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرے گا جدید کمپیوٹنگ وسائل سے لیس یہ لیبارٹریاں محققین کوپیچیدہ اور حقیقی دنیا کے چیلنجوں کا حل تلاش کرنے کے لیے ایک آزاد اور اشتراکی ماحول فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں۔
بابا وانگا اور فرانسیسی نجومی نوسٹرا ڈیمس کی سال 2025 کیلئے خطرناک پیشگوئیاں
سپارکو کے مطابق ریزالو تحقیقی لیبارٹریوں کا بنیادی مقصد تعلیمی اور صنعتی تحقیقاتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے، خاص طور پر خلائی ٹیکنالوجی سے متعلق منصوبوں پر کام کے ذریعے فروغ دیا جائے گا اس اقدام کا مقصد نہ صرف پاکستان بھر میں تحقیق و ترقی کی ایک متحرک روایت کا فروغ ہے بلکہ تعلیمی اداروں کو حقیقی دنیا کے منصوبوں میں براہ راست حصہ لینے کے مواقع فراہم کرنا ہے، ان تحقیقاتی نتائج کا مقصد پاکستان کے معاشی و تزویراتی اہداف کی حمایت کرنا ہے، جو عالمی خلائی شعبے میں ملک کی امنگوں کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ یو ای ٹی لاہور میں قائم ریزالو (سینٹرل) تحقیقی لیب کا تحقیقاتی مرکز جدید سیٹلائٹ ڈیزائن اور ترقیاتی ٹیکنالوجیز اور ان سے متعلقہ ایپلی کیشنز ہوں گی، جن میں جدید انٹینا اور مائیکروویو سسٹمز، محفوظ سیٹلائٹ کمیونیکیشنز، جدید ڈیجیٹل سسٹمزاورایمبیڈڈ سافٹ ویئر، خلائی سینسرز، اسٹرکچر اور مکینزم، خلائی مواد کی تحقیق اور جدید آر ایف پے لوڈز شامل ہیں۔
اے آر حمان نے اسلام کیوں قبول کیا؟
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ریزالو مختلف یونیورسٹیوں میں خلائی ٹیکنالوجی کے موضوعات پر لیکچرز، سیمینارز اور خصوصی ورکشاپس کا انعقاد بھی کرے گا اور اس سلسلے میں مختلف جامعات کے ساتھ مفاہمتی یاد داشت(ایم او یو) پر دستخط کیے جا رہے ہیں تاکہ تعاون کو رسمی شکل دی جا سکے اور ملک بھر میں علم کے تبادلے اور تکنیکی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔