اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان) دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور میں دریائی کٹاؤ شدت اختیار کر گیا ہے، جس سے سیت پور، کندائی، گبر آرائیں اور خیرپور سادات کے علاقے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ مسلسل کٹاؤ کے باعث درجنوں ایکڑ زرعی اراضی دریا برد ہو چکی ہے جبکہ سپر بند بھی خطرناک حد تک متاثر ہو رہے ہیں۔

اہل علاقہ نے موضع گبر آرائیں میں سپر بند کی تعمیر میں سستی اور ناقص کام کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر سپر بند ٹوٹا تو علی پور کے شہری علاقے بھی سیلاب کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سپر بند کی تعمیر کا کام فوری طور پر مکمل کیا جائے تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔

محکمہ انہار کے ترجمان کے مطابق سپر بند کی مضبوطی کا کام جاری ہے اور صورتحال پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔ تاہم، مقامی افراد کا الزام ہے کہ محکمہ انہار کی مبینہ بدعنوانی اور انتظامی غفلت کے باعث یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل ڈیرہ غازی خان کے علاقے سمینہ میں سپر بند آر ڈی 148 کے ٹوٹنے نے تین سال پرانے کرپشن اسکینڈل کی یاد تازہ کر دی تھی۔ ذرائع کے مطابق 2019 میں سپر بند 138 کی مرمت کے لیے کروڑوں روپے جاری ہوئے، ٹھیکیدار کو ایڈوانس ادائیگی بھی کی گئی، لیکن کوئی کام مکمل نہ ہو سکا۔ حیران کن طور پر، اب پھر اسی ٹھیکیدار کو نئے فنڈز جاری کرنے کے بعد بند ٹوٹنے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔

مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ بند میں دراڑوں کی نشاندہی بارہا کی گئی، مگر حکام نے دانستہ نظرانداز کیا تاکہ دوبارہ مرمت کے نام پر فنڈز ہتھیائے جا سکیں۔ ذرائع کا انکشاف ہے کہ محکمہ انہار کے تین بڑے ڈویژنز — بہاولپور، ساہیوال اور ڈیرہ غازی خان — میں برسوں سے ایک ہی مخصوص ٹھیکیدار کو گھما پھرا کر ٹھیکے دیے جا رہے ہیں، اور اس عمل میں منظم کرپشن کا سلسلہ جاری ہے۔

اہل علاقہ نے وزیرِاعلیٰ پنجاب اور اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی فوری عدالتی انکوائری کروا کر ملوث افسران اور ٹھیکیدار کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، تاکہ عوام کی زمینیں اور جانیں محفوظ رہ سکیں۔

Shares: