سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ غیرحتمی نتائج کے مطابق، انڈیپنڈنٹ گروپ (عاصمہ جہانگیر گروپ) نے ایک بڑی برتری حاصل کی ہے۔ لاہور کے غیرحتمی نتائج کے مطابق، عاصمہ جہانگیر گروپ کے صدارتی امیدوار رؤف عطا نے 558 ووٹ حاصل کیے، جبکہ حامد خان گروپ کے منیر کاکڑ نے 484 ووٹ حاصل کیے۔ اس طرح، رؤف عطا نے کامیابی حاصل کی ہے۔ ملتان میں بھی نتائج سامنے آئے ہیں، جہاں عاصمہ جہانگیر گروپ کے میاں محمد رؤف عطا نے 125 ووٹ لیے، جبکہ حامد خان گروپ کے منیر کاکڑ نے 85 ووٹ حاصل کیے، جس کے نتیجے میں انڈیپنڈنٹ گروپ نے 40 ووٹوں کی لیڈ سے میدان مار لیا۔
اسلام آباد میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، تاہم غیرحتمی نتائج کے مطابق، میاں محمد رؤف عطا نے 190 ووٹ لے کر برتری حاصل کی، جبکہ پروفیشنل گروپ کے منیر کاکڑ نے 160 ووٹ حاصل کیے۔خیبرپختونخوا میں بھی عاصمہ جہانگیر گروپ کے صدارتی امیدوار میاں محمد رؤف عطا نے کلین سوئپ کیا، خاص طور پر پشاور کے پانچ پولنگ اسٹیشنز پر انہوں نے 44 ووٹ کی برتری سے کامیابی حاصل کی۔ پشاور میں، رؤف عطا نے 127 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، جبکہ حامد خان گروپ کے منیر کاکڑ کو 123 ووٹ ملے، جس کے نتیجے میں میاں محمد رؤف نے صرف 3 ووٹوں کی لیڈ سے فتح حاصل کی۔بنوں سے بھی عاصمہ جہانگیر گروپ کے میاں محمد رؤف عطا نے 21 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، جبکہ حامد خان گروپ کے منیر کاکڑ 10 ووٹ حاصل کر سکے۔
ایبٹ آباد میں میاں رؤف عطا نے 7، بنوں میں 11، ڈی آئی خان میں 14، سوات میں 8 اور پشاور کے پولنگ اسٹیشن سے 4 ووٹوں کی برتری سے کامیابی حاصل کی۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے میاں محمد رؤف عطا نے 25 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، جبکہ حامد خان گروپ کے منیر کاکڑ کو 11 ووٹ ملے۔ سوات میں بھی عاصمہ جہانگیر گروپ کے میاں محمد رؤف عطا نے 20 ووٹ اور منیر کاکڑ نے 12 ووٹ حاصل کیے۔حیدرآباد سے بھی غیرحتمی نتائج کے مطابق، عاصمہ جہانگیر گروپ کے میاں محمد رؤف عطا نے 50 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، جبکہ منیر کاکڑ نے 34 ووٹ حاصل کیے، جس کے نتیجے میں انہیں 16 ووٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ان انتخابات کے غیرحتمی نتائج میں عاصمہ جہانگیر گروپ کی برتری واضح طور پر نظر آ رہی ہے۔ ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے، اور مزید تفصیلات سامنے آنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ یہ نتائج قانونی برادری میں سیاسی سرگرمیوں کا ایک اہم لمحہ ہیں اور آئندہ کے انتخابات کے لیے ایک نیا عزم پیش کرتے ہیں۔

Shares: