مزید دیکھیں

مقبول

ٹرمپ انتظامیہ کا یرغمالیوں کی رہائی کے لئے حماس سے براہ راست رابطہ

امریکی نیوز ویب سائٹ ایگزیوس کی رپورٹ کے مطابق،...

چین نے پاکستان پر واجب الادا 2 ارب ڈالر کی مدت میں توسیع کردی

اسلام آباد:چین نے پاکستان پر واجب الادا 2 ارب...

سائلین سے رشوت،اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحقیقات کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز...

حافظ آباد :پولیس کی کارروائی، قتل کے 2 اشتہاری ملزم اور 2 منشیات فروش گرفتار

حافظ آباد،باغی ٹی وی (خبر نگارشمائلہ)وزیر اعلیٰ پنجاب مریم...

مجوزہ آئینی ترامیم پر غور: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا وکلاء نمائندہ تنظیموں کا ہنگامی اجلاس طلب

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے حکومتی مجوزہ آئینی ترامیم پر غور کے لیے تمام وکلاء نمائندہ تنظیموں کا ہنگامی اجلاس کل 18 ستمبر کو شام 5 بجے طلب کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اس اجلاس کے لیے تمام وکلاء تنظیموں کو باقاعدہ دعوت نامہ جاری کیا ہے۔ اجلاس سپریم کورٹ بار ہاسٹل کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوگا۔اس اجلاس میں بنیادی موضوع حکومتی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم پر غور اور اس کے ممکنہ نتائج ہوں گے۔ وکلاء برادری کی جانب سے ان ترامیم کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے، اور اجلاس کا مقصد ان ترامیم پر تفصیلی بحث کے بعد حکومت سے وضاحت طلب کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق، وکلاء نمائندہ تنظیموں کا یہ اجلاس ایک نہایت اہم موقع پر طلب کیا گیا ہے، جہاں آئین میں متوقع تبدیلیاں اور ان کے اثرات پر وکلاء برادری کی رائے کو سنا جائے گا۔ اجلاس میں آئین کی پاسداری اور آئینی اداروں کے کردار پر بھی بات چیت متوقع ہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت کی جانب سے آئینی ترامیم کی تجاویز سامنے آئیں ہیں، جن پر مختلف حلقوں میں بحث جاری ہے۔ وکلاء برادری کے مطابق، یہ ترامیم نہ صرف آئین کے بنیادی ڈھانچے پر اثرانداز ہو سکتی ہیں بلکہ عدلیہ کی خودمختاری پر بھی سوالات اٹھا سکتی ہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا اجلاس ایک موقع فراہم کرے گا جہاں وکلاء برادری نہ صرف اپنے تحفظات کا اظہار کرے گی بلکہ حکومت سے وضاحت اور یقین دہانیاں بھی طلب کرے گی کہ آئینی ترامیم آئین کی روح اور عدلیہ کی خودمختاری کے منافی نہ ہوں۔واضح رہے کہ وکلاء برادری کی جانب سے آئین میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کے حوالے سے محتاط ردعمل دیا جاتا ہے، اور ایسے مواقع پر قومی سطح پر اہم قانونی معاملات میں ان کی رائے کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔