مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اس فیصلے کے بعد پاکستان کے تحریری آئین کی حیثیت اور اہمیت پر سوال اٹھ گیا ہے۔سینیٹر صدیقی نے سوال اٹھایا کہ کیا ‘نظریہ ضرورت’ یا ‘نظریہ سہولت’ کے نام پر آئین کی واضح شقوں اور حلف کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ اگر فیصلے عوامی جذبات، عمومی قیاس اور پنچایتی انصاف کی بنیاد پر ہونے ہیں تو آئین کی کیا ضرورت ہے۔
مزید برآں، انہوں نے طنزیہ لہجے میں کہا کہ آئین پاکستان کو کم از کم پی ٹی آئی کی طرح معطل کر دینے کا تحریری فیصلہ سنا دیا جائے، جو ان کے خیال میں عملی طور پر پہلے ہی ہو چکا ہے۔یہ تبصرے سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے کے بعد سامنے آئے ہیں، جس نے سیاسی حلقوں میں بحث چھیڑ دی ہے۔ سینیٹر صدیقی کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہے اور وہ آئینی برتری کے اصول پر زور دے رہے ہیں۔

Shares: