سپریم کورٹ آف پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسٰی، جمعہ 25 اکتوبر کو اپنے عہدے کی معیاد پوری کر کے ریٹائر ہو جائیں گے۔ ان کے بعد سینیارٹی لسٹ میں پہلے نمبر پر جسٹس منصور علی شاہ، دوسرے پر جسٹس منیب اختر، اور تیسرے پر جسٹس یحیٰی آفریدی ہیں۔ ان تینوں میں سے کسی ایک کی بطور نئے چیف جسٹس نامزدگی کی توقع ہے۔تینوں امیدواروں کا تعلق ایچیسن کالج لاہور سے ہے۔ حالیہ برسوں میں، سپریم کورٹ کے کئی فیصلے تنازعات کا شکار رہے ہیں، خاص طور پر سابق چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد کے دور میں۔ ان کے بعد جسٹس عمر عطاء بندیال کے دور میں عدلیہ کے اندرونی مسائل کی افشا ہوئی، جس نے عدلیہ کی ساکھ متاثر کی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی پر حکومت کی جانب سے دائر ریفرنس نے بھی داخلی خلفشار میں اضافہ کیا۔ اس کے نتیجے میں، ان کا دور کئی متنازع فیصلوں، جیسے فیض آباد دھرنا کیس اور آرٹیکل 63 اے کی تشریح، کے ساتھ یاد رکھا جائے گا۔ نئے ممکنہ چیف جسٹس کے نام :
Mansoor Ali Shah
جسٹس منصور علی شاہ
جسٹس منصور علی شاہ 28 نومبر 1962 کو پشاور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج سے حاصل کی اور بعد میں پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ وہ 15 ستمبر 2009 کو لاہور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے اور بعد میں مستقل جج کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے ماحولیات کے حوالے سے کئی اہم فیصلے کیے، جن میں مریم نواز کو وزیراعظم یوتھ لون پروگرام کی چیئرپرسن شپ سے ہٹانے کا فیصلہ شامل ہے۔
sc
جسٹس یحیٰی آفریدی
جسٹس یحیٰی آفریدی 1965 میں پیدا ہوئے اور انہوں نے بھی ایچی سن کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے 2010 میں پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر خدمات شروع کیں، اور بعد میں 2018 میں سپریم کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔ وہ مختلف اہم مقدمات میں شامل رہے، بشمول ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس۔

جسٹس منیب اختر
جسٹس منیب اختر کا تعلق لاہور سے ہے اور انہوں نے 1989 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے 2018 میں سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تقرری پائی، اگرچہ ان پر سینیارٹی کے حوالے سے تنقید بھی ہوئی۔ انہوں نے حال ہی میں آرٹیکل 63 اے سے متعلق متنازع فیصلہ دیا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

توقع کی جارہی ہے کہ چیف جسٹس کی تبدیلی کے ساتھ سپریم کورٹ میں نئے دور کا آغاز ہوگا، جس میں ممکنہ طور پر پچھلے تنازعات کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

Shares: