اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے 28 اکتوبر 2024 سے 3 جنوری 2025 تک کے دوران نمٹائے جانے والے مقدمات کی تفصیلات جاری کر دیں۔ عدالت عظمیٰ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق، اس مدت میں مجموعی طور پر 7482 مقدمات نمٹائے گئے ہیں۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی قیادت میں عدالت نے مقدمات کے فوری فیصلے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے متعدد اہم اقدامات کیے ہیں۔ اس کے نتیجے میں عدالتی کارکردگی میں قابل ذکر بہتری آئی ہے۔ ان اقدامات میں مقدمات کی منصوبہ بندی، وسائل کا مؤثر استعمال اور انتظامی سطح پر بہتری شامل ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے عدالتی نظام میں اصلاحات کا آغاز کیا ہے جن میں ای حلف نامہ (ای-افیڈیوٹ) اور فوری تصدیق شدہ کاپیوں کی فراہمی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، قانونی ماہرین، فریقین اور سول سوسائٹی سے فیڈ بیک لینے کا عمل بھی متعارف کرایا گیا ہے تاکہ عدالتی عمل کو مزید شفاف اور مؤثر بنایا جا سکے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ملک کے دور دراز اضلاع کا دورہ کیا اور ضلعی عدلیہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر زور دیا۔ ان دوروں کا مقصد ضلعی عدلیہ کے وسائل میں اضافہ کرنا اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا تھا۔ اس دوران ضلعی عدالتوں کی کارکردگی کے جائزے کے ساتھ ساتھ انہیں مزید وسائل فراہم کرنے کے اقدامات کیے گئے۔سپریم کورٹ میں اس مدت کے دوران نئے مقدمات کی تعداد 2,950 رہی۔ اس کے ساتھ ہی عدالتی نظام میں شفافیت اور مؤثریت کو بڑھانے کے لیے جدید آئی ٹی سسٹم کا انضمام بھی کیا گیا ہے۔ یہ اقدامات عدلیہ کے عمل کو مزید تیز اور شفاف بنانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالتی نظام کو عوامی ضروریات کے مطابق جوابدہ اور آسان بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد عوام کو فوری اور انصاف پر مبنی فیصلے فراہم کرنا ہے۔سپریم کورٹ نے ان اقدامات کے ذریعے نہ صرف مقدمات کے فیصلوں میں تیزی لائی ہے بلکہ عدالتی عمل میں شفافیت، عوامی اعتماد اور کارکردگی میں بھی نمایاں بہتری کی کوشش کی ہے۔ اس سے نہ صرف قانونی ماہرین اور فریقین کا اعتماد بڑھا ہے بلکہ عوام کے لیے بھی عدلیہ تک رسائی کو مزید آسان اور مؤثر بنایا گیا ہے
66 سالہ خاتون "پیار” کے چکر میں ڈیٹنگ ایپس پر "لٹ” گئی
خواتین کو بیہوش کر کے جنسی زیادتی ،ویڈیو بنانے والا ڈاکٹر گرفتار
سیاحتی مقام پر جانے والی ایئر ہوسٹس کی عزت لٹ گئی