سپریم کورٹ، آئینی بینچ میں کیسز کی سماعت
سپریم کورٹ، آئینی بینچ میں مقدمات کی سماعت ہوئی
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیسز کی سماعت کی،جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر 6 رکنی آئینی بینچ کا حصہ ہیں، آئینی بینچ نے کورٹ روم نمبر 3 میں کیسز کی سماعت کی
بانی پی ٹی آئی کنونشن سنٹر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، آئینی بینچ نے اٹارنی جنرل آفس سے جواب طلب کرلیا.عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب اس معاملہ پر شائد واجبات بعد میں ادا کر دیئے گئے تھے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سوموٹو کیس میں سابق وزیر اعظم کو بھی نوٹس کیا گیا تھا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کنونشن سنٹر کو ادارہ کی پالیسی کے مطابق چلائیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مجھے واجبات ادائیگی کی معلومات لے لینے دیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل آپ معلومات لیں ہمیں کچھ دیر میں بتادیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا.
غیر ملکی بنک اکاؤنٹس چھپانے اور لوٹی رقم ریکوری کیس،رپورٹ طلب
غیر ملکی بنک اکاؤنٹس چھپانے اور لوٹی رقم ریکوری کیس کی سماعت ہوئی،آئینی بینچ نے التواء درخواست پر کاروائی دو ہفتوں کےلئے ملتوی کردی،عدالت نے ایف آئی اے اور ایف بی آر کو غیر ملکی خفیہ بنک اکاؤنٹس پر رپورٹ طلب کرلی،دوران سماعت وکیل حافظ احسان نے دلائل پیش کیے کہ انکم ٹیکس قانون میں ترمیم ہوچکی ہے، قانونی پراسس کے تحت خفیہ اکاؤنٹس اور ریکوری پر کارروائی چل رہی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کیس میں ایف آئی اے اور ایف بی آر سمیت تمام ایجنسیوں کو رپورٹ کے احکامات جاری ہوئے،ایف بی آر کے وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ ایف بی آر اور ایف آئی اے کا ہے، ایجنسیوں کا اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیس کو ختم کرنا ہے تو رپورٹ دے دیں،سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ایف آئی اے اور ایف بی آر سے غیرملکی خفیہ بینک اکاؤنٹس اور لوٹی گئی رقم کی واپسی پر متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کرلی اور التوا کی درخواست پر 2 ہفتے کے لیے سماعت ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ اب بھی ازخود نوٹس لے سکتی ، فرق صرف یہ ہے اب ازخود نوٹس آئینی بینچ میں چلے گا،جسٹس امین الدین
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے انسداد دہشت گردی کیس پر ازخود نوٹس کیس درخواست گزار کی استدعا پر نمٹا دیا،جسٹس محمد علی مظہر نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ اب بھی ازخود نوٹس لے سکتی ہے، فرق صرف یہ ہے اب ازخود نوٹس آئینی بنچ میں چلے گا، سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بینکنگ آرڈیننس کے تحت اپیل کے معاملے پر کیس نمٹا دیا،آئینی بینچ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی سروس اسٹرکچر سے متعلق کیس کی سماعت بھی ملتوی کردی اور لیڈی ہیلتھ ورکرز سے متعلق تمام مقدمات یکجا کر کے فریقین کو نوٹس جاری کردیے، سپریم کورٹ میں آئینی بینچ نے الجہاد ٹرسٹ بنام وفاق کیس کو غیر مؤثر ہونے کے سبب نمٹا دیا۔
سپریم کورٹ میں سابق وفاقی محتسب یاسمین عباسی توہین عدالت کیس میں وکیل کو جواب کے لیے مہلت دے دی گئی،جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سابق وفاقی محتسب یاسمین عباسی پیش نہیں ہوئیں، اگر کوئی فورم اختیار کیے بغیر کارروائی کرے تو ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ گزشتہ سماعتوں پر یاسمین عباسی ذاتی حیثیت میں پیش ہوتی رہیں، معاملہ ابھی تو غیر مؤثر نہیں ہوا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یاسمین عباسی اب وفاقی محتسب نہیں رہیں، ہم کیوں سابق وفاقی محتسب کی طرف جا رہے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سوال یہ ہے کیا وفاقی محتسب کی کارروائی ہائیکورٹ میں چیلنج ہو سکتی ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جج کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے، یاسمین عباسی کو نوٹس کر کے کارروائی سے آگاہ کیا جائے، حکمِ امتناع کے بعد محتسب کی کارروائی توہینِ عدالت تھی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ توہینِ عدالت کا نوٹس چیئرمین پرسن وفاقی محتسب کو جاری کیا گیا، یاسمین عباسی اب وفاقی محتسب نہیں رہیں، موجودہ وفاقی محتسب کو نوٹس کردیں، وہ آکر بتا دیں گے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہائیکورٹ جج کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے اس کا کیا ہوگا، لاہور ہائیکورٹ کے جج اور وفاقی محتسب دونوں نے ایک دوسرے کو توہینِ عدالت نوٹسز جاری کیے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ چیئرمین محتسب آ کر بتادیں گے وہ معاملہ چلانا چاہتے یا واپس لینا چاہتے ہیں،عدالت نے وکیل وفاقی محتسب کو معاملے پر ہدایات لےکر جواب جمع کرانے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت ملتوی کردی۔