سپریم کورٹ آئینی بنچ نے 26ویں آئینی ترمیم میں لائیو سٹریمنگ کی درخواستیں منظور کرلیں
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی،مصطفیٰ نواز کھوکھر کے وکیل شاہد جمیل کے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ فل کورٹ کی تشکیل کے حوالے سے ہماری درخواست پر اعتراضات لگے ،اعتراضات کیخلاف چیمبر اپیل دائر کی ہے،استدعا ہے پہلے چیمبر اپیل پر فیصلہ کیا جائے،آئینی بنچ نے مشاورت کے بعد درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کردی، خواجہ حسین احمد نے کہاکہ ہماری بھی لائیو سٹریمنگ کی درخواست ہے،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ دونوں درخواستوں پر نوٹسز جاری کر چکے ہیں،ہم نے ترتیب رکھی ہے بنچ پر اعتراض لگتا ہے تو دوسرا بنچ ان کو سنے گا،اگر اعتراض نہیں ہوتا تو لائیو سٹریمنگ کی درخواست کو یہی بنچ سنے گا،پہلے فل کورٹ کی تشکیل سے متعلق درخواست پر فیصلہ ہونے دیں، لائیو سٹریمنگ کے معاملے کو بعد میں دیکھیں گے۔
اس موقع پر خواجہ حسین احمد نے کہا کہ پوری قوم دیکھنا چاہتی ہے کہ عدالت میں کیا ہو رہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمارا المیہ ہے کہ ہم ہر چیز کا غلط استعمال کرتےہیں، ہم نے لائیو سٹریمنگ سے لوگوں کو تعلیم دینا چاہی، لیکن ہم لائیو سٹریمنگ سے ایکسپوز ہوگئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان روسٹرم پر آگئے، جسٹس عائشہ ملک نے پوچھا کہ لائیو سٹریمنگ سے متعلق آپ کا کیا موقف ہے؟ ہونا چاہئے یا نہیں ؟ حکومت کا لائیو سٹریمنگ سے متعلق کیا موقف ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر عامر رحمان نے کہا کہ لائیو سٹریمنگ ایڈمنسٹریٹیو سائیڈ پر ہوتاہے، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یعنی بنچ جو فیصلہ کرلے اس پر راضی ہیں، بعدازاں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آٹھ رکنی بنچ نے لائیو سٹریمنگ کی درخواست منظور کر لی اور سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔