سپریم کورٹ ، فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل ، فیصلہ محفوظ ، فیصلہ اسی ہفتے سنایا جائیگا
فوجی عدالتوں کے کیس میں اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان نے دلائل دیئے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ پاکستان میں ایک سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہو گئی تھی،ایک سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو 2007ء میں قتل کر دی گئی تھیں،رد عمل میں اس پارٹی نے وہ نہیں کیا جو 9 مئی کو ہوا،جمہوریت بحالی تحریک میں ساری جماعتوں پر پابندی تھی،ایم آر ڈی کی تمام قیادت پابند سلاسل تھی، اصغر خان تین ساڑھے تین سال تک نظر بند رہے، اس دوران بھی 9 مئی جیسا قدم کسی نے نہیں اٹھایا گیا، 9 مئی کو ری ایکشن میں بھی اگر یہ ہوا تو اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ہمارا ملک ایک عام ملک نہیں ہے،جیوگرافی کی وجہ سے ہمیں خطرات کا سامنا رہتا ہے، جناح ہاؤس حملہ میں غفلت برتنے پر فوج نے محکمانہ کارروائی بھی کی،تین اعلیٰ افسران کو بغیر پنشن اور مراعات ریٹائر کیا گیا،بغیر پنشن ریٹائر ہونے والوں میں ایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک برگیڈیئر، لیفٹیننٹ کرنل شامل ہیں، 14 افسران کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا،ناپسندیدگی اور عدم اعتماد کا مطلب ہے انہیں مزید کوئی ترقی نہیں مل سکتی،
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا فوج نے کسی افسر کیخلاف فوجداری کارروائی بھی کی؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ فوجداری کارروائی تب ہوتی جب جرم کیا ہوتا،محکمانہ کارروائی 9 مئی کا واقعہ نہ روکنے پر کی گئی،