الیکشن ٹریبونل تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ اور ٹریبونل تعیناتی نوٹیفیکیشن معطل

پہلے اچھے طالبان اور برے طالبان کی بات ہوتی تھی اب کیا ججز بھی اچھے برے ہونگے؟ جسٹس جمال مندوخیل
0
82
supreme

سپریم کورٹ،الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت ہوئی.

سپریم کورٹ آف پاکستان کے لارجر بینچ پر پی ٹی آئی کے وکیل نے اعتراض کر دیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نےسماعت کی،بینچ میں جسٹس امیدالدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس عقیل عباسی شامل ہیں،دورانِ سماعت تحریکِ انصاف کے امیدواروں کے وکیل نیاز اللّٰہ نیازی نے تشکیل شدہ بینچ پر اعتراض کر دیا،نیاز اللّٰہ نیازی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ ہم اپنا اعتراض ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں،وکیل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ ہمارا کیس کو کسی اور بینچ میں بھیجا جائے،

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ نیاز اللہ نیازی جن کے وکیل ہیں انہوں نے فریق بننے کی استدعا کر رکھی ہے، عدالت نے گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل کوبھی معاونت کیلئے نوٹس جاری کیا تھا، عدالت نے فریق بننے کی استدعا منظور کر لی تھی،عدالت نے گزشتہ حکم نامہ میں دیگر صوبوں میں ٹربیونلز کی تشکیل کا ریکارڈ مانگا تھا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بینچ میں شمولیت پر وکیل نیازاللہ نیازی نے اعتراض اٹھایا تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے سلمان اکرم راجہ جو کہ کیس میں مرکزی فریق ہیں، ان سے پوچھا کہ کیا آپ کو بھی میری بینچ میں شمولیت پر اعتراض ہے، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں نے اپنی ذاتی حیثیت میں اعتراض نہیں کیا تھا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا نیاز اللہ نیازی نے گزشتہ سماعت پر درخواست دی، ہم نے منظور کی،درخواست منظور ہونے کے بعد اعتراض عائد کردیا،کیا ہم انکا کیس پاکستان بار کونسل کو بھیج دیں؟ عدالت نے نیاز اللہ نیازی کا وکالت لائسنس سے متعلق معاملہ پاکستان بار کونسل کو بھیجنے پر اپنی رائے محفوظ کر لی

کیا ہم یہاں اپنی مرضی سے بیٹھے ہیں؟ہم یہاں اپنی بے عزتی کرانے کیلئے بیٹھے ہیں؟جسٹس جمال مندوخیل
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب بس بہت ہوگیا،عدالت کو پہلے ہی بہت زیادہ اسکینڈلائز کیا جاچکا ہے مزید سکینڈلائز کرنا بند کریں، بینچز اب اکیلے چیف جسٹس نہیں تین رکنی کمیٹی بناتی ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا ہم یہاں اپنی مرضی سے بیٹھے ہیں؟ہم یہاں اپنی بے عزتی کرانے کیلئے بیٹھے ہیں؟نیازی صاحب جب پہلے دو رکنی بینچ تھا تو آپکو اعتراض نہیں تھا اب آپکو اعتراض ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے اوپر پی ٹی آئی کا اعتراض مسترد کردیا، بینچ سے الگ ہونے سے انکار
وکیل نیازاللہ نیازی نے کہا کہ صرف مجھے نہیں جو اس وقت جیل میں ہے اسے بھی چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پر اعتراض ہے، الیکشن ٹریبونل کیس میں نیاز اللہ نیازی نے عمران خان کے اعتراض سے متعلق بنچ کو بتایا تو جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا لوگوں کی خواہشات پر عدالتیں نہیں چلتیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا جن کی آپ بات کرہے ہیں انہوں نے جیل سے درخواست دی تھی کہ انہیں سنا جائے،عدالت نے انہیں اجازت دی اور جیل سے پیشی یقینی بنا کر انہیں سنا،اب آپ جاکر بیٹھ جائیے، ہمیں آپکو نہیں سننا،سوچیں گے کہ آپ کے خلاف ایکشن کے لئے پاکستان بار کونسل کو لکھیں یا نہیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے اوپر پی ٹی آئی کا اعتراض مسترد کردیا، بینچ سے الگ ہونے سے انکارکر دیا.چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کا اعتراض سن لیا ہے تشریف رکھیں، یہ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس کے درمیان معاملہ ہے،کسی پرائیویٹ شخص کا اس معاملے میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل الیکشن کمیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی پرائیویٹ پارٹیز کو آپ نے فریق کیسے بنا دیا ،

کیا چیف جسٹس الیکشن کمیشن کی پسند نا پسند کا پابند ہے؟کیا چیف جسٹس کو الیکشن کمیشن ہدایات دے سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ کیا کوئی صدارتی آرڈیننس آیا ہے ٹریبونل کی تشکیل سے متعلق؟اٹارنی جنرل نے آرڈینینس سے متعلق تفصیلات بارے عدالت کو آگاہ کر دیا،اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرڈینینس میں ترمیم کی گئی ہے،بل قومی اسمبلی سے منظور ہو کر سینیٹ میں پہنچ چکا ہے، الیکشن ایکٹ کی سیکشن 140 کو کو اسکی اصل حالت میں بحال کر دیا گیا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ بل اور آرڈینینس عدالت میں پیش کر دیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا آرڈیننس کا کا اس کیس پر اثر ہو گا،جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا 15 فروری کا خط جمع کرائیں وہ بہت ضروری ہے،آپ نے پینل مانگا تھا اس کا کیا مطلب ہے؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر ججز کی فہرست درکار تھی تو ویب سائٹ سے لے لیتے؟ کیا چیف جسٹس الیکشن کمیشن کی پسند نا پسند کا پابند ہے؟کیا چیف جسٹس کو الیکشن کمیشن ہدایات دے سکتا ہے؟ الیکشن کمیشن پینل نہیں مانگ سکتا، کیا اسلام آباد اور دیگر صوبوں میں بھی پینل مانگے گئے تھے؟چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ الیکشن کمیشن چیف جسٹس سے ملاقات کرکے مسئلہ حل کر سکتا تھا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پہلے اچھے طالبان اور برے طالبان کی بات ہوتی تھی اب کیا ججز بھی اچھے برے ہونگے؟

الیکشن کمیشن پینل نہیں مانگ سکتا،چیف جسٹس کو معلوم ہے کون سے جج کو کہاں لگانا ہے،جسٹس عقیل عباسی
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ بطور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جو نام دیے وہ قبول کر لئے گئے،پنجاب میں الیکشن کمیشن نے کیوں مسئلہ بنایا ہوا ہے، الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ آپ کے نکات سے مکمل متفق ہوں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کے متفق ہونے کا مطلب ہے کہ الیکشن کمیشن کا پہلا موقف درست نہیں تھا،کیا متفقہ طور پر ٹربیونلز کو کام جاری رکھنے اور حتمی فیصلہ نہ سنانے کا حکم دیدیں؟جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عقیل عباسی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ٹربیونل کے جج کا پینل مانگنے پر برہمی کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ الیکشن کمیشن پینل نہیں مانگ سکتا،چیف جسٹس کو معلوم ہے کون سے جج کو کہاں لگانا ہے، اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مشورہ دیا کہ آپ اب جا کر چیف جسٹس سے مشاورت کرلیں، ابھی مشاورت میں کیا رکاوٹ ہے؟

سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھیجنے کا عندیہ دیدیا ! ریمار کس دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ بہتر نہیں ہو گا کہ الیکشن کمیشن اور لاہور ہائیکورٹ بیٹھ کر حل نکال لیں؟وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ تمام ججز اچھے ہیں سب کا احترام کرتے ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئینی ادارے آپس میں لڑیں تو ملک تباہ ہوتا ہے،ججز تقرری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کب ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ کے اجلاس کی تاریخ معلوم کرکے بتائوں گا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ چیف جسٹس کو کہا جاتا کہ کن علاقوں کیلئے ججز درکار ہیں وہ فراہم کر دیتے، ملتان کیلئے جج درکار ہے وہ اس رجسٹری میں پہلے ہی جج موجود ہوگا، کیا لازمی ہے کہ ملتان کیلئے لاہور سے جج جائے جبکہ وہاں پہلے ہی جج موجود ہے،الیکشن کمیشن پینل نہیں مانگ سکتا تھا۔

کیا آئینی اداروں میں لڑائی ملک کے مفاد میں ہے،چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں دو آئینی اداروں میں لڑائی ہو، کیا آئینی اداروں میں لڑائی ملک کے مفاد میں ہے، ہم کیس زیر التوا رکھ لیتے ہیں تب تک الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ شاید حل نکال لیں،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل کی لاہور ہائیکورٹ کا الیکشن ٹریبیونلز کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ ابھی معطل نہیں کرسکتے، ہم ججزآپس میں مشاورت کر لیتے ہیں، مشاورت کیلئے مختصر وقفہ لے لیتے ہیں

دوبارہ سماعت ہوئی تو عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ وکیل الیکشن کمیشن نے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کو لکھا 27 جون کا خط دکھایا، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چاروں ہائی کورٹس کو پہلے ٹربیونل تعیناتی کے لیے بھی خطوط لکھے، ریکارڈ کے مطابق پہلے دو ٹربیونلز لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ مل کر بنائے گئے تھے جو ناکافی تھے، اس کے بعد چھ مزید ججز کے نام بطور ٹربیونل لاہور ہائی کورٹ نے بھیجے، الیکشن کمیشن نے 6 میں سے دو ججز کو ہی ٹریبیونل تعینات کیا، الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا ابھی مشاورت نہیں ہوئی،الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے درمیان فیس ٹو فیس ملاقات ہوتی تو معاملہ شاید حل ہو جاتا،

سپریم کورٹ نے معاملہ چیف جسٹس ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کی مشاورت پر چھوڑ دیا
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 26 اپریل کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ،الیکشن کمیشن نے لاہور ہاٸیکورٹ سے پینل مانگنے کا خط بھی معطل کر دیا،سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی معطل کر دیا،سپریم کورٹ نے معاملہ چیف جسٹس ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کی مشاورت پر چھوڑ دیا،سپریم کورٹ نے کہا کہ درخواست سپریم کورٹ میں زیر التوا رہے گی،اٹارنی جنرل نے بتایا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی تعییناتی کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے ہے، پارلیمانی کمیٹی کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملاقات ممکن ہے،

انتخابات بارے کیا کیا شکایات تھیں الیکشن کمیشن مکمل ریکارڈ دے، جسٹس اطہر من اللہ

سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیل پر سماعت 24 جون تک ملتوی

سپریم کورٹ، سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کیخلاف کیس کی سماعت ملتوی

مخصوص نشستیں، فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں نظر نہیں آ رہا، مبشر لقمان

Leave a reply