سپریم کورٹ میں سابق چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ جاوید حنیف کےخلاف تقرریوں کا کیس کی سماعت ہوئی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایات پرعارضی ملازمین کومستقل کیا،وزیراعظم کے احکامات وزیربابرغوری کے ذریعے ملے ، جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ انیتا تراب کیس کے بعد سرکاری ملازم غیرقانونی احکامات ماننےکا پابند نہیں،وکیل نے کہا کہ نیب نے میرے مؤکل کو جولائی 2018 سے گرفتار کر رکھا ہے،ماضی میں بھی اس اندازسے کے پی ٹی میں تقرریاں ہوئیں،
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ عارضی ملازمین کو بغیراشتہار کےمستقل کردیاگیا،کیا پاکستان کےباقی عوام دوسرے درجے کے شہری ہیں ،کیا باقی عوام کے پی ٹی میں نوکری نہیں کرسکتے،جس پر وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل کومعاملہ میں اسلئےگھسیٹا گیا کیونکہ ایم کیوایم کے ٹکٹ پرالیکشن لڑا،جسٹس اعجاز نے کہا کہ غیرقانونی تقرریوں کی سازش کی کڑیاں ملانے کیلئے کیا یہ بات ناکافی ہے،جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ بطورچیئرمین وزیراعظم کی ہدایات کو دیکھنا چاہیے تھا،عدالت نے کے پی ٹی میں تقرریوں سے متعلق کابینہ کانوٹی فکیشن طلب کرلیا