مزید دیکھیں

مقبول

کراچی ،پسند کی شادی ،سالوں کے ہاتھوں بہنوئی قتل

کراچی کے علاقے بلدیہ اتحاد ٹاؤن میں گھر...

سعودی عرب میں عیدالفطر کے موقع پر 6 چھٹیاں

سعودی عرب میں عیدالفطر کے موقع پر 6 چھٹیاں...

ٹرین ڈرائیور زندہ الحمدللہ،باغی ٹی وی نے فیملی ذرائع سے کنفرم ذرائع سے خبر شائع کی

قصور جعفرآباد ایکسپریس ٹرین حادثے میں ٹرین ڈرائیور رانا محمد...

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی

سپریم کورٹ رولز میں ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں آٹھ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،بنچ میں جسٹس اعجازالاحسن،جسٹس منیب اختر،جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی،جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس حسن اظہر رضوی بھی بنچ کا حصہ ہیں ،پارلیمنٹ سے منظور ترمیمی بل کو چار مختلف درخواست گزاروں نے چیلنج کررکھا ہے،درخواستوں میں پارلیمنٹ سے منظور ترمیمی بل کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے

وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ موجودہ حالات میں یہ مقدمہ بہت اہمیت کا حامل ہے قاسم سوری کیس کے بعد سیاسی تفریق میں بہت اضافہ ہوا ہے وفاقی حکومت اورالیکشن کمیشن انتخابات کرانے پر آمادہ نہیں عدالت کو انتخابات نہ کرانے پر ازخود نوٹس لینا پڑا ،امتیاز صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ مجوزہ قانون سازی سے عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی گئی، دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد بل صدر کو بھجوایا گیا،صدر مملکت نے اعتراضات عائد کرکے بل اسمبلی کو واپس بھیجا، سیاسی اختلاف پر صدر کے اعتراضات کا جائزہ نہیں لیا گیا،مشترکہ اجلاس سے منظوری کے بعد 10 روز میں بل قانون بل جائے گا، آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ اپنے رولز خود بناتی ہے،بل کے تحت ازخود نوٹس اور بنچز تشکیل کا فیصلہ 3 رکنی کمیٹی کرے گی، بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا یہ بل قانون بننے کے لائق ہے، کابینہ کی جانب سے بل کی توثیق کرنا غیرقانونی ہے،بل کابینہ میں پیش کرنا اور منطوری دونوں انتظامی امور ہیں بل کو اسمبلی میں پیش کرنا اور منظوری لینا بھی غیر آئینی ہے، بل زیرالتوا نہیں بلکہ مجوزہ ایکٹ ہے، صدر منظوری دیں یا نہ دیں ایکٹ قانون کا حصہ بن جائے گا، سپریم کورٹ پارلیمنٹ کے منظور کردہ بل کو کالعدم قرار دے سکتی ہے

وکیل امتیاز صدیقی نے کہا کہ حسبہ بل کے کیس میں بھی سپریم کورٹ نے منطور شدہ بل کا جائزہ لیا،حسبہ بل کیس ناقابل سماعت ہونے کے اعتراضات سپریم کورٹ نے مسترد کئے،سپریم کورٹ نے حسبہ بل کو غیر آئینی قرار دیا،حسبہ بل صدارتی ریفرنس کی صورت میں سپریم کورٹ آیا تھا، موجودہ کیس آرٹیکل 184/3 کا ہے جس میں عدالت ذیادہ بااختیار ہے،آرٹیکل 184/3 میں سپریم کورٹ شادی ہال تک گرانے کا حکم دے چکی ہے،عدالت کے تمام احکامات بنیادی حقوق کے پیرائے میں تھے،کیا عدلیہ کی آزادی عوام کا بنیادی حق نہیں ہے؟مجوزہ قانون کے زریعے چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے کی کوشش کی گئی آئین 184/3 میں اپیل نہیں نظرثانی کا حق دیتا ہے، سپریم کورٹ کا ایک جج دوسرے جج کے خلاف اپیل نہیں سن سکتا، کئ مرتبہ ہم وکلاء بھی 184/3 کا شکار ہوئے ہیں، عام مقدمات میں نظرثانی کیس پانچ منٹ بھی نہیں چلتا کچھ مقدمات میں نظر ثانی مقدمات کئی ماہ چلتے ہیں،سوال یہ ہے کہ کیا پارلیمینٹ عدلیہ کے اندرونی معاملے کو ریگولیٹ کرسکتی ہے؟

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ بل سے عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری کو نقصان پہنچے گا، جیسے پارلیمنٹ اور دیگر ادارے پروٹیکٹڈ ہیں،ایسے ہی عدلیہ بھی ہے، آپ کو علم ہے کہ تمام ججز برابر ہیں، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ نکات ایسے ہیں جس پر آپ کا جواب چاہئے، عدالت آئین کی محافظ اور انصاف کرنے کیلئے بااختیار ہے، تمام ادارے سپریم کورٹ کے احکامات ماننے کے پابند ہیں، سپریم کورٹ کے رولز موجود ہیں جن میں پارلیمنٹ ترمیم نہیں کرسکتی ،پارلیمنٹ کی مکمل عزت کرتے ہیں،ہم آج کی سماعت کا آرڈر بعد میں جاری کریں گے،آئندہ سماعت کب ہوگی اس پر اپنے ججز کے ساتھ مشاورت کروں گا، آئندہ ہفتے 4 ورکنگ ڈے ہیں، عدالت نے پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں اہم آئینی سوالات ہیں، ممکن ہے عدالتی معاون مقرر کریں، جائزہ لینا ہے کہ اس معاملہ میں ائینی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی ۔ ججز کی دستیابی کو مد نظر رکھ کر جلد سماعت کیلئے مقرر کریں گے

بشری نے بچوں سے نہ ملنےدیا، کیا شرط رکھی؟ خان کیسے انگلیوں پر ناچا؟

ہوشیار،بشری بی بی،عمران خان ،شرمناک خبرآ گئی ،مونس مال لے کر فرار

بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف

تحریک انصاف میں پھوٹ پڑ گئی، فرح گوگی کی کرپشن کی فیکٹریاں بحال

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan