اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج آپ کے سامنے ہم سیاسی مسئلہ کی بجائے قانونی اور آئینی مسئلہ رکھیں گے،اس مسئلے کے ساتھ عوام کے بنیادی انسانی حقوق کے ساتھ جڑے ہیں،
بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 جج صاحبان نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا،جج صاحبان نے زندگی میں پہلی بار ایسا خط لکھا ہے، جج صاحبان کی برداشت ختم ہوگئی، سب جج صاحبان نے انفرادی طور پر اس خط پر دستخط کیے ،اورسپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا،پاکستان تحریک انصاف کا ہر ورکر اور سپورٹر معزز عدلیہ کے تحفظ کے لیے کھڑا رہے گا، ہمارے لیے ہر جج قابل احترام ہے، ججز کا آئینی ذمہ داری نبھانے دی جائے، بار کونسلز اور ایسو سی ایشنز سے درخواست کرتے ہیں کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے جو ممکن ہوسکے وہ اقدامات لیں،جن ججز نے خط لکھے، اُن کی جان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے، مطالبہ کرتے ہیں اس معاملے پر انکوائری کی کروائی جائے، اس کی انکوائری سپریم کورٹ میں اوپن سماعت کے ذریعے کی جائے،سپریم کورٹ سے درخواست کرتے ہیں اس معاملے پر آج ہی لارجر بینچ تشکیل دیا جائے،
ججز کے خط کے بعد عمران خان کے مقدمات کالعدم قرار دے کر رہا کیا جائے،بیرسٹر گوہر
بیرسٹر گوہر علی خان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو ایسی سزائیں سنائی گئیں، جہاں ہمیں جرح کا حق نہیں دیا گیا، ایسے فیصلے سنائے گئے جن کا کوئی سر پیر نہیں تھا،یہ تمام فیصلے دبائو میں دیئے گئے، ججز کے خط کے بعد عمران خان کے مقدمات کالعدم قرار دیئے جائیں ۔ انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے، جب عمران خان کو ایک دن میں 3 سزائیں سنائی گئی ،تو ایک جج نے بتایا کہ اُن کے نہیں پتا کہ اس کے بچے کہاں ہے۔ ایک نے بتایا کہ اُن کے بیٹے کا ولیمہ کینسل کروایا گیا ہے۔اس طرح ججز سے فیصلہ کروایا گیا تھا، ہم گئے لیکن جج صاحب نے اپنا فیصلہ سنا دیا، اسی طرح کے فیصلے ہوئے، ابھی فیصلے کی کاپی نہیں ملی تھی کہ عمران خان کے گھر کے دروازے توڑ کر انکو گرفتار کر کے جیل پہنچا دیا گیا تھا.بانی پی ٹی آئی کو ایسی سزائیں سنائی گئیں جہاں ہمیں جرح کا حق نہیں دیا گیا، ججز کا خط چارج شیٹ ہے، اس پر فوری ایکشن ہونا چاہیے،خط پر کارروائی نہ ہوئی تو عوام کا عدلیہ پر اعتماد اٹھ جائے گا،عدلیہ ملک کا وہ ستون ہے جس کی طرف 25 کروڑ عوام دیکھتے ہیں،وکلاء کے بار کونسل سے التجا کرتے ہیں عدلیہ کی آزادی کے لئے اپنا کردار ادا کریں، چاہتے ہیں عدلیہ کے پیچھے پوری قوم کھڑی ہو،اس معاملے پر ہم ایوان میں قرارداد بھی لائیں گے
ججزکا خط،واضح ہوا نشانہ صرف ایک شخصیت تھی،عمر ایوب
تحریک انصاف کے رہنما، رکن قومی اسمبلی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ کل چھ ججز نے جو لیٹر لکھا یہ موجودہ سسٹم کے خلاف ایک چارج شیٹ ہے،ہم اس معاملے کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے،اس لیٹر کے بعد تمام سسٹم ایکسپوز ہوچکا ہے، تمام ججز سے التجا ہے کہ ہر ادارے کو اپنے اختیارات تعین کروانے میں اپنا کردار ادا کریں، جج صاحبان نے پاکستان کے انتظامی امور کے خلاف ایک چارج شیٹ پیش کی،اس سے ہم سب کے سر شرم سے جھک گئے، اس سے واضح ہوا کہ نشانہ صرف ایک شخصیت تھی ،رول آف لاء ختم ہوچکی ہے، ایسے معاملات کے باعث ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں آئے گا، چیف جسٹس اور سپریم جوڈیشل کونسل کے معزز جج صاحبان سے درخواست کرتے ہیں کہ وقت کا تقاضا ہے کہ آپ جلد از جلد ایکشن لیں، ہر ادارہ آئین اور قانون کے مطابق کام کرے،
نو مئی سے نو فروری تک سارے سانحے کا جوڈیشل کمیشن بنا کر تحقیقات کی جائے،لطیف کھوسہ
تحریک انصاف کے رہنما ، رکن قومی اسمبلی سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججزنے چیف جسٹس اور جوڈیشل کمیشن کو خط لکھا ہے، خط میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے جو خط کے ساتھ لگائے گئے ثبوت دیکھنے کے قابل ہیں، وہ کہتے ہیں شوکت صدیقی کا فیصلہ آپ نے ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کیا ہے،ہم تو حاضر سروس 6 ججز ہیں ہمیں بھی انصاف دیا جائے،یہی اثرات تمام عدالتوںپر ہیں، عنقریب دیکھیں گے کہ باقی ججز بھی دلیری کا مظاہرہ کریں گے اور قوم کے سامنے آئیں گے، اس طرح نظام عدالت کو چلانا ہے تو یہ آئین سے بغاوت ہے، جو بھی اس کا ذمہ دار ہے، اسکے خلاف کاروائی ہو، نو مئی سے نو فروری تک سارے سانحے کا جوڈیشل کمیشن بنا کر تحقیقات کی جائے، عمران خان کی پارٹی کو ختم کرنے کے لئے نو مئی کا بیانیہ بنایا گیا،شوکت صدیقی نے کہا کہ ان پر ایجنسسز کی مداخلت تھی،سپریم جوڈیشل کونسل نے ان کو نکال باہر کیا مگر سپریم کورٹ نے بحال کیا،سپریم کورٹ نے جوڈیشل کونسل کا فیصلہ مسترد کیا،جج محمد بشیر ایمبولینس میں تھے مگر ان کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف سزا دینے کا کہا گیا،جج محمد بشیر بار بار چھٹی کی درخواست کرتے رہے،مگر بالآخر ان کو سزائیں دینا پڑ گئیں،سردار لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خدارا اب 45 سال مت لینا کہ بھٹو کا ٹرائل غیر آئینی تھا سیاسی استحکام تب ہی آسکتا ہے جب مقتدر حلقے انتقام اور نفرت کی سیاست چھوڑ دیں،اس ملک میں عمران خان کے بغیر سیاست نہیں ہوسکتی، عمران خان ایک حقیقت ہے اسے تسلیم کرنا ہوگا،تحریک انصاف کا نشان چھین لیا، صدر، پنجاب کے صدر، سینیٹر اعجاز، صنم چودھری سب پابندسلاسل ہیں، پی ٹی آئی قیادت کے اندر ہونے کے باوجود لوگوں نے بینگن ،کٹورا، چارپائی، کھڑکی کے نشان ڈھونڈے اور ووٹ دیا، پاکستانی عوام نے ضد کر لی تھی کہ ہمارا حق ہے ووٹ دینا اور عمران خان کے امیدواروں کو ووٹ دیں گے.دوسری پارٹی میں شامل ہونا ہماری مجبوری بن گئی، آج پہلا قطرہ بارش کا آیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے توسط سے، باقی ججز بھی بولیں گے، عدالتی نظام کو مفلوج کیا گیا ہے، عوام اور آئین کے ساتھ بہت کھلواڑ ہو گیا، چیف جسٹس کمیشن بنائیں تا کہ ہر ایک کا دائرہ اختیار جو آئین میں متعین شدہ ہے سب اپنی حدود میں رہیں،
عدالتی معاملات میں مداخلت، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا سپریم جوڈیشل کونسل کو خط
محکمہ بہبود آبادی،عوامی آگاہی کیلئے مسلسل مصروف عمل،تحریر:صباءفاروق
نئی مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کم ہونے کا معاملہ،
بریسٹ کینسر،بڑھتی آبادی پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، صدر مملکت
پاکستان دنیا بھر میں گنجان آبادی کے اعتبار سے کونسے نمبر پر؟
ڈیجیٹل مردم شماری ،پاکستان کی آبادی 241.49 ملین تک پہنچ گئی ،ادارہ شماریات
عمران خان نے ووٹ مانگنے کیلئے ایک صاحب کو بھیجا تھا،مرزا مسرور کی ویڈیو پر تحریک انصاف خاموش