سپریم کورٹ ، منشیات اسمگلنگ کیس،ملزم کی اپیل پر سماعت ہوئی.
آج نیوز کے مطابق جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مجرم ظفراللہ کی اپیل پر سماعت کی۔ ظفراللہ پر الزام ہے کہ اس کے قبضے سے 12 کلو چرس برآمد ہوئی تھی جس پر اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی،ابتدا میں جب ملزم کی قومیت کاکڑ بتائی گئی تو جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سخی سرور کا علاقہ خیبرپختونخوا میں آتا ہوگا، اس پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ ملزم کاکڑ ہے اور بلوچستان کا رہائشی ہے، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید برجستگی دکھاتے ہوئے کہا کہ ملزم کاکڑ ہے تو کیا ہے؟ میرا کون سا ملزم واقف ہے،سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے 12 کلو چرس برآمد ہوئی،یہ سن کر جسٹس ہاشم کاکڑ نے دلچسپ سوال کیا، کیا ملزم چرس گاڑی پر لے جا رہا تھا؟‘ وکیل کی جانب سے جواب آیا کہ نہیں، ملزم پیدل ہی چرس لے کر جا رہا تھا ،جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا، پھر تو ملزم کی سزا چرس پر نہیں بلکہ بے وقوفی پر ہوئی ہے،
ملزم کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ برآمدگی کرنے والا پولیس افسر ہی تفتیشی افسر بھی بنا، یہاں تک کہ وہی چرس لے کر فرانزک کے لیے گیا۔ جس پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے طنزیہ انداز میں کہا، پولیس والے کے ہاتھ ایک کاکڑ آگیا، اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید ریمارکس دیے کہ پولیس والا تو ملزم کے خلاف ون مین شو بن گیا،ریکارڈ کے مطابق اس وقت تھانے میں دو مزید انسپکٹر موجود تھے لیکن شکایت کنندہ اور تفتیشی ایک ہی افسر کو بنایا گیا، جس پر عدالت نے اس عمل پر بھی سوالات اٹھائے۔ عدالت نےبعد ازاں فیصلہ محفوظ کر لیا.