سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے فون اسمگلنگ کی ملزمہ کی ضمانت منظور کر لی ہے۔

عدالت نے ملزمہ کی ضمانت 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔ یہ فیصلہ جسٹس مسرت ہلالی کی جانب سے تحریر کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ضمانت منسوخ کرنے کے وقت عدالت کو ملزمہ کی خواتین ہونے کی حیثیت کو مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف قانون کا حوالہ دے کر سزا سنانا غیر مناسب تھا، اور اس کے ساتھ ہی ملزمہ کے مجرمانہ ریکارڈ، جرم کی نوعیت اور فرار نہ ہونے کے پہلو کو بھی ذہن میں رکھا جانا چاہیے تھا۔ عدالت نے مزید کہا کہ ملزمہ کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں اور نہ ہی اس کا اشتہاری ہونے کا کوئی ریکارڈ ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ ملزمہ کی گرفتاری کے بعد سے اب تک وہ مقدمے میں تعاون کر رہی ہے اور اس کے خلاف کوئی ایسی دلیل یا ثبوت نہیں ہیں جن سے یہ ثابت ہو کہ وہ فرار ہو سکتی ہے۔

یاد رہے کہ لاہور ایئرپورٹ پر دورانِ چیکنگ ملزمہ سے 26 آئی فون برآمد ہوئے تھے، جن کی مالیت 78 لاکھ 46 ہزار 798 روپے بتائی گئی ہے۔ ملزمہ پر الزام تھا کہ وہ ان فونز کو غیر قانونی طور پر اسمگل کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ تاہم، عدالت نے اس بات کو مدنظر رکھا کہ ملزمہ کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں اور اس کے جرم کی نوعیت بھی سنگین نہیں ہے۔

فیصلہ کیا گیا کہ ملزمہ کے خلاف کوئی اشتہاری ہونے کا ریکارڈ نہیں ہے۔ملزمہ نے گرفتاری کے بعد کوئی فرار ہونے کی کوشش نہیں کی۔اس کی جنس کو مدنظر رکھتے ہوئے خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہیے تھیں۔ملزمہ کا مجرمانہ ریکارڈ صاف ہے اور وہ مقدمے میں مکمل تعاون کر رہی ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ جب تک ملزمہ پر مقدمہ چلتا ہے، وہ ضمانت پر رہ سکتی ہے اور اگر کسی بھی وقت وہ عدالتی کارروائی میں مداخلت کرنے کی کوشش کرے گی تو اس کی ضمانت واپس لے لی جائے گی۔اس فیصلے کے بعد، ملزمہ کو 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہائی مل گئی ہے، اور وہ اپنی رہائش گاہ پر موجود رہیں گی جب تک کہ ان کے خلاف کیس کی سماعت جاری ہے۔

Shares: