سپریم کورٹ نے اکتوبر 2005 زلزلہ متاثرین کیس میں حکومتوں سے پراگرس رپورٹ طلب کرلیں
عدالت نے کہا کہ بتایا جائے متاثرین آباد کاری اور منصوبوں کی تاخیر کا ذمہ دار کون ہے۔جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ 2005 کا زلزلہ آئے 19 سال تو گزر چکے ہیں۔اتنے عرصہ بچے جوان اور جوان بوڑھے ہو چکے ہونگے۔بتایا جائے حکام نے متاثرین کی بحالی کیلئے ابتک کیا کام کیا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ زلزلہ کے بعد گھروں کی تعمیر کیلئے جنگلات زمین کیوں الاٹ کی گئی۔زلزلہ سے جہاں گھر گر گئے وہیں دوبارہ تعمیر کر دیتے۔حکومت تعمیرات کے چکر میں پڑنے کی بجائے متاثرین کو رقم دے دیتی۔متاثرین کو رقم ملتی وہ ابتک اپنے گھر خود بنا چکے ہوتے۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کی تباہیاں میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھی ہیں۔نشت گفتن برخاستن سے زیادہ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں کچھ نہیں ہوا۔جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کی بحالی وفاق اور صوبے کے تعاون سے ہونی تھی۔قدرتی آفات کو روک نہیں سکتے لیکن لڑ تو سکتے ہیں۔ محکموں کی بیڈ گورننس اور عدم تعاون سے متاثرین مشکلات جھیل رہے ہیں۔بیڈ گورننس کی وجہ سے معاملات عدالتوں میں آتے ہیں۔محکمے اپنا کام کرے تو عدالتوں میں کیسز نہ آئے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ زلزلہ سے کتنے لوگ متاثر ہوئے۔متاثرین کیلئے ابتک کتنے گھر بنائے گئے۔وفاقی اور صوبائی حکومت کی زلزلہ متاثرہ علاقوں میں بحالی کی پرفارمنس کیا ہے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ متاثرین کیلئے کتنے فنڈز آئے۔متاثرین کئے فنڈز میں کتنا کہاں پر خرچ ہوا۔عدالتی سوالات پر جامع رپورٹ دی جائے۔جسٹس امین الدین خان سربراہی میں چھ رکنی بینچ نے سماعت کی
ججز کی ٹرانسفر پوسٹنگ سے متعلق درخواست آئینی بینچ نے نمٹا دی
ججز کی ٹرانسفر پوسٹنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کی ۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ججز کی ٹرانسفر پوسٹنگ پالیسی ہائیکورٹ کا کام ہے ،درخواست گزار میاں داؤد ایڈوکیٹ نے کہا کہ ایک سال میں تین چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ میں تبدیل ہوئے ،ہر چیف جسٹس نے ججز کو ٹرانسفر کیا ،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ داود صاحب کیا ہائیکورٹ آزاد ہے یا نہیں،درخواست گزار نے کہا کہ ہائیکورٹ آزاد ہے لیکن پالیسی کیلئے ہدایات ضروری ہےجسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آزاد ہے تو انکو اپنا کام کرنے دیں،ٹرانسفر پوسٹنگ پالیسی ہونے سے متفق ہوں لیکن یہ ہمارا کام نہیں ہے ،درخواست گزار نے کہا کہ ایک سال میں تین چیف جسٹس آے تو تین مرتبہ ٹرانسفر پوسٹنگ ہوئی ،جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ٹرانسفر پوسٹنگ ہر چیف جسٹس کا اپنا اختیار ہوتا ہے،ہر جج بڑے شہر میں بیٹھنے کی خواہش رکھتا ہے،آپ کیوں انتظامی کاموں کے پیچھے پڑ گئے ہیں ،درخواست پڑھی تو اخیال آیا یہ میاں داود کی ہوگی ،جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ دادو صاحب آج ہم آپکی بات نہیں مان رہے،درخواست گزار نے کہا کہ پھر عدالت اجازت دے کہ ہائیکورٹ جا سکوں،عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد ہر نمٹا دی
بشریٰ کا خطاب،عمران خان تو”وڑ” گیا. مبشر لقمان
بشریٰ کے پاس پارٹی عہدہ نہیں، بیرسٹر سیف،بیان قابل مذمت ہے،اسحاق ڈار
بشری بی بی کا شریعت ختم کرنے کا الزام، دوست اسلامی ملک پر خودکش حملہ ہے،عظمیٰ بخاری
24 نومبر حتمی ، سب نکلیں،بشری بی بی کا برقع میں خطاب
10،دس ہزار بندے لانے کی شرط،شیر افضل مروت نے بشریٰ بی بی کو آئینہ دکھا دیا، آڈیو لیک
بشریٰ بی بی کیا سالن بنانے کا طریقہ بتا رہی ہے؟ عظمیٰ بخاری
مذاکرات سے معاملات حل ہو جائیں تو بہتر ہے،عمران خان کا گنڈاپور کو مشورہ