آج انڈین طیاروں کو گرانے کا "سرپرائز ڈے” ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ

لاہور:آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے تحت دو بھارتی طیارے گرانے اور ایک پائلٹ کو گرفتار کرنے پر آج کے دن کو سرپرائز ڈے کا نام دیا گیا جسے آج جوش و خروش سے منایا جا رہا ہے جبکہ "سرپرائز ڈت” ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ پر ہے-

باغی ٹی وی : 27 فروری 2019 تاریخ کا وہ دن جب پاک فضائیہ کے شاہینوں نے دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر دنیا کو یہ بتایا دیا کہ مملکت خداداد کے دفاع کے لیے ہم ہمہ وقت تیار ہیں بھارتی فورسز کو لائن آف کنٹرول پر سبق سکھایا گیا جو کہ مادر وطن کے دفاع کے لیے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور عزم کا ثبوت ہے۔

بھارت نے 27 فروری 2019 کو پلوامہ حملے کے جھوٹے پروپیگنڈے پر کنٹرول لائن پار کرنے کی غلطی کی جس پر پاکستان نے بھارت کو ’آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ‘ کی صورت میں کرارا جواب دیا تھا۔

14فروری 2019 کو بھارت نے پلوامہ میں فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچایا جس مقصد صرف یہ تھا پاکستان کے خلاف جنگ شروع کی جائے اور 15 فروری کو پلوامہ فالس فلیگ آپریشن کے جواب میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کیخلاف سخت کارروائی کی دھمکی دی۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان بھارت کو تباہ کرنے کے خواب دیکھنا چھوڑ دے، اور یہ کہ جنہوں نے یہ حملہ کیا ان کو بھاری قیمت چکانا ہو گی۔

15 فروری کو پاکستان کے وزارت خارجہ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت اور میڈیا کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

16 فروری کو پاکستان نے بھارت سے پلوامہ حملے کے حوالے سےثبوت طلب کئے 18 فروری کو پاکستان نے بھارت سے اپنے ہائی کمیشن کو واپس بلا لیا اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئے-

18 فروری ہی کو بھارت نے کلبھوشن کیس میں دلائل دیئے۔اس موقعے پر بھارتی مندوب نے پاکستانی مندوب سے ہاتھ نہیں ملایا اور نمستے پر اکتفا کیا۔

21 فروری کو اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے دونوں ممالک کو با مقصد مذاکرات کا مشورہ دیا اور 21 فروری کو ہی بھارت میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے مودی سے کہا کہ پلوامہ واقعے پر سیاست نہ کی جائے۔

22 فروری کو اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنگ نہیں بات چیت کا پیغام دیامگر ساتھ ہی بھارت کو کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا عندیہ بھی دیدیا۔

تحریک انصاف کے رہنما اور وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ بھارتی فورسز پر حملہ 130 کلومیڑ دور شہر کے اندر کیا گیا حملے کی گاڑی اور 360 کلوگرام باردوی مواد پاکستان سے تو نہیں بھیجا گیا۔

بھارت نے پلوامہ حملے کا ذمہ دار جیش محمد کو قرار دیا گیا۔ جیش محمد مولانا مسعود اظہر نے 2000 میں بنائی تھی۔ پھر پرویز مشرف کی حکومت نے بھی اس تنظیم پر پابندیاں عائد کر دی۔

پلوامہ حملے میں نامزد ہونے کے بعد یہ سوال اٹھا کہ کیا یہ تنظیم کشمیر میں اتنی بڑی کارروائی کرسکتی ہے؟ پاکستان میں دفاعی تجزیہ نگار پلوامہ حملے کو فالز فلیگ آپریشن قرار دیتے رہے۔

بھارت کی حکومت نے بدلہ لینے کا ارادہ کیا اور آپریشن بندر 26 فروری کو لانچ کیا۔ اس کا نام بندر اس کو خفیہ رکھنے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس کے تحت بھارتی ایئر فورس نے پاکستان میں جیشِ محمد کا ہیڈ کوارٹر تباہ کرنا تھا۔

26 فروری کوبھارتی فضائیہ نےبالا کوٹ کےقریب ایک مدرسےکو نشانہ بنانےکی کوشش کی اوردعویٰ کیاکہ بالا کوٹ میں مبینہ دہشتگردوں کو نشانہ بنایا گیا اور 300 سے زائد دہشتگرد ہلاک کئے تاہم بھارت اس حوالے سے آج تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا، درحقیقت بھارتی میراج طیارے ہدف کو نشانہ بنانے میں بری طرح ناکام رہے۔

رات گئے پاکستانی فضائیہ نے بہالپور، لاہور اور سیالکوٹ سیکٹر کی طرف بھارتی ایئر فورس کی نقل و حمل دیکھی۔ بروقت کارروائی کی وجہ سے وہاں سے بھارتی جہاز داخل نہیں ہو سکےتاہم ان کی ایک فارمیشن بن الاقوامی سرحد کی خلاف ورزی کرتےہوئے لائن آف کنٹرول کی طرف سے پاکستان داخل ہونے میں کامیاب ہو گئی۔ یہ فارمیشن پانچ ناٹیکل میل تک پاکستان کی حدود میں آئی۔

صبح سویرے پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ جنرل آصف غفور نے کہا کہ رات بھارتی طیارے پاکستانی حدود کے اندر چلے آئے تھے۔ جیسے ہی پاکستانی طیارے ان کے تعاقب میں آئے تو یہ بالا کوٹ کے مقام جابہ پر اپنا پے لوڈ گرا کر واپس بھارت چلے گئے۔

دوسری طرف بھارت نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاکستان میں جیش کا ہیڈ کوارٹر تباہ کر دیا ہے، اور اس مشن میں میراج 2000 طیاروں کی فارمیشن نے حصہ لیا۔ بھارتی ایئر فورس نے یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے نہ صرف جیش کا ہیڈ کوارٹر تباہ کیا بلکہ وہاں متعدد لوگ بھی مارے گئے۔

26 فروری کی صبح آئی ایس پی آر میڈیا ٹیم کو لے کر جابہ گئی۔ جو صحافی سرکاری طور پر نہیں جا سکے، وہ اپنے طور پر وہاں پہنچ گئے۔ انہوں نے رپورٹ کیا کہ وہاں جیش کا ہیڈ کوارٹر نہیں تھا نہ کوئی تین سو لاشیں تھیں۔ کچھ کووں اور درختوں کے سوائے وہاں کچھ تباہ نہیں ہوا تھا۔ اس کے بعد سفارتی مشنز بھی وہاں گئے لیکن ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے پتہ چلتا کہ بھارت کی ایئر فورس نے کوئی تباہی پھیلائی یا دہشت گرد مارے۔ اس جگہ پر کوئی ہیڈ کوارٹر موجود نہیں تھا بس وہاں جنگل تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس میں بھارت کو پیغام دیا کہ ’اب ہمارے جواب کا انتظار کریں، ہم آپ کو سرپرائز دیں گے۔

بھارتی اشتعال انگیزی کے جواب میں سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بیان دیا کہ پاکستان اس جارحیت کا بھرپور جواب دے گا اور جگہ اور وقت کا تعین پاکستان کی مرضی سے کیا جائے گا۔

اس وقت کے میجر جنرل آصف غفور نےکہا کہ کسی بھی ملٹری ٹارگٹ سے گریز اورنقصان کو محدود کرنے کا یہ ایک سوچا سمجھا انتخاب تھا اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ ابتدائی طور پر منتخب کیے گئے اہداف میں سے ایک فوجی انتظامی مرکز تھا لیکن پی اے ایف کمانڈ نے اس پر حملہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

27 فروری کو پاکستانی فضائیہ کی فارمیشن میں جے ایف 17 تھنڈر، ایف 16 اور میراج طیارے شامل تھے۔ جب ڈاگ فائٹ میں بھارتی اور پاکستانی طیارے مدمقابل آئے توبھارت کی ایل او سی کراس کرنے کی کوشش کو پاکستان نے ناکام بنا دیا اوردو بھارتی طیارے مار گرائے-

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان نے بھارت کے دو طیارے تباہ کر دیئے۔ ایس یو 30 طیارے کا ملبہ مقبوضہ کشمیر میں گرا اور ابھی نندن کے جہاز مگ 21 کا ملبہ آزاد کشمیر میں گرا ابھی نندن پیراشوٹ کے ذریعے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے میں گرے اور انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

گرفتار بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بہترین سہولیات مہیا کی گئیں اور یکم مارچ کو ابھی نندن کو واہگہ بارڈر کے راستے انڈین آرمی کے حوالے کر دیا گیا۔

پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے اس منہ توڑ جواب کو سرپرائز ڈے کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

اس موقع پر بھارتی وزیر اعظم مودی بھی پاکستانی فوج کی مہارتوں کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے اور کہا اگر رافیل طیارے ہوتے تو حالات مختلف ہو سکتے تھے۔

بھارتی میڈیا اور حکومت نے دعویٰ کیا کہ ابھی نندن نے ایجیکٹ کرنے سے پہلے پاکستان کا ایف 16 تباہ کر دیا تھا۔

بھارتی حکومت پاک فضائیہ کا ایک ایف سولہ جہاز گرانے کا جھوٹ مسلسل بولتی رہی لیکن بھارتی جھوٹ کا پول امریکی جریدے فارن پالیسی نے کھولا، جس کے بعد بھارتی میڈیا بھی سچائی دکھانے پر مجبور ہوگیا۔

بھارتی اینکر راہل کو ٹی وی پر سب کے سامنے اس وقت سبکی سامنا کرنا پڑا جب وہ ایک پرزے کوایف 16 کا کہہ رہے تھے تو ہوا بازی کے ماہر نے کہا یہ تباہ شدہ ٹکڑا ایف 16 کا نہیں مگ 21 کا ہے۔

ماہرین کے مطابق ابھی نندن کا جہاز جب تباہ ہوا تو اس کا کوئی میزائل استعمال ہی نہیں ہوا تھا۔ پاکستان ایئرفورس نے اسلام آباد میں ایئر ہیڈ کوارٹر میں میڈیا نے ابھی نندن کے جہاز کا ملبہ دیکھا تو اس ملبے میں ابھی نندن کی سیٹ اور میزائل سالم حالت میں موجود تھے۔

27 فروری کا دن سرپرائز ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر سرپرائز ڈے ٹاپ ٹرینڈ پر ہے-

Comments are closed.