وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سستی بجلی کے حصول کے لیے جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے اور 9 ہزار میگا واٹ کے مہنگے بجلی گھروں کے معاہدے ختم کر دیے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران انہوں نے بتایا کہ پاور سیکٹر میں مستقل بہتری کے لیے گہری اور بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں۔ فیصل آباد، گوجرانوالہ اور اسلام آباد کی تین ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کا تقریباً آدھا عمل مکمل ہو چکا ہے اور اس حوالے سے تمام ضروریات پوری کر لی گئی ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو مؤثر بنانے کے لیے اس کی تنظیم نو کی گئی ہے اور اسے تین نئی کمپنیوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو بجلی کے ترسیلی نظام میں رکاوٹیں دور کرنے اور مستقبل کے منصوبوں پر کام کریں گی۔ ان اداروں کے لیے عالمی معیار کے ماہرین کو بھی تعینات کیا جائے گا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے اب تک 4 ہزار ارب روپے سے زائد کی بچت کی ہے اور ایسے مہنگے بجلی گھر جنہیں نیشنل گرڈ میں شامل کیا جانا تھا، ترک کر دیے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جینکوز کی سرکاری ملکیت والے بجلی گھروں کو بند کر کے ان کے فالتو آلات کی فروخت کا عمل شروع کیا جا رہا ہے، جس سے سالانہ 7 ارب روپے سے زائد کا مالی بوجھ کم ہوگا۔
وفاقی حکومت نے 2025-26 کا 17.5 کھرب روپے کا بجٹ پیش کردیا