اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان) دریائے ستلج پر واقع تاریخی بیٹ لنگاہ پل شدید خستہ حالی کا شکار ہو چکا ہے، جس کے باعث علاقے کے ہزاروں مکین آمد و رفت کے بنیادی حق سے محروم ہو چکے ہیں۔ عوامی شکایات کے باوجود کئی برسوں سے اس پل کی مرمت یا ازسر نو تعمیر کی جانب کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا، جس پر شہریوں اور دیہی علاقوں کے رہائشیوں نے شدید احتجاج اور فوری نوٹس کا مطالبہ کیا ہے۔

پل کے متعدد تختے اور لکڑیاں ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں، جبکہ مقامی افراد کے مطابق حالیہ دنوں میں نامعلوم افراد کی جانب سے پل کے بعض حصے چرا لیے گئے، جس سے پیدل چلنے والوں تک کے لیے گزرنا جان جوکھوں کا کام بن گیا ہے۔ نہ صرف موٹر سائیکل، رکشہ یا ٹریکٹر جیسی سواریوں کا گزرنا ممکن نہیں رہا بلکہ اسکول جانے والے بچے، بزرگ، مریض اور خواتین سب شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

بیٹ لنگاہ پل، احمدپور شرقیہ کے ساتھ ساتھ قریبی دیہات کو اوچ شریف اور دیگر شہری مراکز سے ملانے والا واحد اور اہم ذریعہ ہے۔ پل کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے اب لوگوں کو دریائے ستلج کے پار جانے کے لیے طویل راستے اختیار کرنا پڑتے ہیں، جس سے وقت اور پیسے دونوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔

مقامی دیہاتیوں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ بیٹ لنگاہ پل صرف لکڑی کے تختوں سے تعمیر کردہ ایک عارضی ڈھانچہ رہ گیا ہے جو کسی بھی وقت بڑے حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ عوامی حلقے حکومتِ پنجاب، محکمہ ہائی وے، محکمہ انہار اور ضلعی انتظامیہ بہاولپور سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر پل کی حالت کا نوٹس لیں اور اس کی فوری مرمت یا ازسرنو تعمیر کا کام شروع کریں۔

شہریوں نے منتخب نمائندوں، بالخصوص ایم این اے، ایم پی اے، اور ڈپٹی کمشنر بہاولپور سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ زمینی حقائق کا خود مشاہدہ کریں اور اس اہم پل کو علاقائی ترقی اور عوامی فلاح کے تناظر میں ترجیحی بنیادوں پر بحال کریں۔ یہ پل صرف ایک گزرگاہ نہیں بلکہ ہزاروں لوگوں کے روزمرہ کے مسائل، تعلیم، صحت اور تجارت سے جڑی معاشی زندگی کا بنیادی سہارا ہے۔

اگر بیٹ لنگاہ پل کی فوری بحالی نہ کی گئی تو عوام شدید احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

Shares: