سوات کے علاقے شانگلہ میں شدید سیلابی ریلے نے گاؤں شائی درہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ سیلابی ریلے نے نہ صرف مکانات اور مقامی مارکیٹ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا بلکہ گاؤں کا واحد لڑکیوں کا پرائمری اسکول بھی مکمل طور پر متاثر ہو گیا ہے۔ رابطہ سڑک تباہ ہونے کی وجہ سے امدادی سامان متاثرہ علاقے تک پہنچنے میں شدید رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں، جس سے مقامی باشندوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ زاہد آباد میں سیلاب کے 10 روز گزرنے کے باوجود کئی مکانات اور گلیاں ابھی تک صاف نہیں کی جا سکیں۔ مقامی حکومتی ادارے اور رضاکار مل کر صفائی کے کام میں مصروف ہیں لیکن صورتحال اب بھی تشویشناک ہے۔
دوسری جانب ضلع غذر میں بھی سیلابی تباہی کی لپیٹ میں آ کر چٹورکھنڈ اور گاؤں دائن کو ملانے والا اہم پل گر گیا ہے، جس کے باعث مقامی آبادی کا گلگت اور گاہکوچ سے دو ہفتے سے رابطہ منقطع ہے۔ اس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور روزمرہ کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔غذر میں گلیشیئر پھٹنے کے باعث تالی داس، راوشن اور دیگر متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، تاہم گلگت شندور روڈ بند ہونے کی وجہ سے بالائی علاقوں کے لیے ٹریفک کی روانی معطل ہے۔
اس حوالے سے گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ تالی داس گاؤں کے مکینوں کی آباد کاری کے لیے متبادل گاؤں کے قیام کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ متاثرہ افراد کی بحالی اور نئے گاؤں کی تعمیر کے لیے وفاقی حکومت سے تعاون حاصل کیا جائے گا۔ مزید برآں، دائن اور چٹورکھنڈ کے درمیان آر سی سی پل کی تعمیر کے لیے بھی وفاقی تعاون درکار ہے تاکہ رابطہ دوبارہ بحال ہو سکے۔