سوات….پی ٹی آئی…بائے بائے

تحریک انصاف نے خیبر پختونخواہ میں نوبرس حکومت کی، عمران خان کو 2013 میں پہلی بار کے پی میں ہی حکومت ملی تھی اور دوسری بار بھی 2018 میں تحریک انصاف نے حکومت بنائی، اب خیبر پختونخواہ کے علاقے سوات، خصوصا مراد سعید جو ان دنوں روپوش ہیں اور نو مئی کے واقعات میں سیکورٹی اداروں کو مطلوب بھی ہیں کے حلقہ انتخاب کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو ووٹ کیوں دیں؟ نو برسوں میں پی ٹی آئی نے کیا کیا؟ ہمیں تو اب سمجھ لگ رہی ،پٹھانوں کو دیر سے سمجھ لگتی لیکن جب لگ جائے تو پھر اگلے کو گھر تک چھوڑ کر آتے ہیں،عمران خان نے حکومت جانے کے بعد پختونوں کا استعمال کیا، اور ملک دشمنی کی تمام حدیں عبور کر لیں، ریڈ لائن عمران خان نہیں بلکہ پاکستان ہے اور سوات کے لوگ پاکستانی ہیں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، ایک شہری نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا مراد سعید کا حلقہ دیکھ لو، پی ٹی آئی کتنی غیر مقبول ہو چکی کہ یہاں کی عوام نے تحریک انصاف کے جھنڈے تک اتار دیئے ہیں، کوئی اکا دکا گھرانہ ایسا نظر آتا ہے جہاں تحریک انصاف کا جھنڈا لگا نظرآئے ، مراد سعید کی روپوشی کے بارے شہریوں کا کہنا تھا کہ لیڈر کبھی چھپتا نہیں بلکہ حالات کا مقابلہ کرتا ہے، نو مئی والے دن بہکاوے میں آئے لوگ اب تک جیلوں میں ہیں ، ان کی زندگیاں تباہ ہو چکیں اور عمران خان زمان پارک میں اور مراد سعید کا پتہ ہی نہیں ، ایسے لیڈر کا کیا فائدہ جو مشکل انے پر کارکنان کو ڈھال بنا کر خود بھاگ نکلے

مراد سعید کے شہر ،حلقہ انتخاب میں رکشہ ڈرائیور، کریانہ سٹور کے مالک، سکول ٹیچر سمیت کئی شہریوں سے بات ہوئی،سوائے ایک کے سب کا یہی کہنا تھا کہ تحریک انصاف بائے بائے، ایک شہری جس نے نام بتانے سے گریز کیا کہا کہ ایک ماہ قبل دبئی سے آیا ہوں، میرا ووٹ عمران کا ہے اور اسی کو ووٹ دیں گے جب اس سے پوچھا گیا کہ تحریک انصاف کہاں ہے، کہیں کوئی پرچم نہیں ، نام و نشان تک نظر نہیں آ رہا کہ تحریک انصاف یہاں ہے بھی یا نہیں جس پر اس کا کہنا تھا کہ یہاں کا موسم ایسا ہے، بارشیں آتی ہیں، ہوائیں چلتی ہیں جھنڈے کپڑے کے ہوتے اور وہ زیادہ دیر نہیں رہ سکتے پھٹ جاتے ہیں، ساتھ اس نے یہ بھی کہا کہ جھنڈا لگانے پر جیل جانے کا ڈر بھی ہوتا ہے اس وجہ سے بھی لوگ جھنڈے نہیں لگا رہے

سوات پرامن ہے اور اس امن کے لئے نہ صرف افواج پاکستان بلکہ عوام نے قربانیاں دیں، ہم ان قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے
چند ماہ قبل مراد سعید اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ طالبان سوات آ گئے ہیں اور انہوں نے کئی مقامات پر قبضہ کر لیا ہے، مراد سعید نے تحریک انصاف کے ورکرز کے ساتھ جلوس بھی نکالا تھا ،اس حوالے سے جب کبل کے مقامی شہریوں سے بات کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ کونسے طالبان؟ کیسے طالبان؟ شہریوں کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ پختونخوا متاثر ہے ، اسکا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان دشمن آ جائیں اور ہم بیٹھے رہیں، مراد سعید کا تومشن ہی کچھ اور تھا وہ چاہتا تھا کہ یہاں کی عوام کو سیکورٹی اداروں کے خلاف کھڑا کیا جائے اور ہمدردیاں حاصل کی جائیں ،افواج پاکستان یہاں‌ موجود ہیں اور یہاًں کی عوام کی حفاظت کر رہی ہیں،ملک دشمنوں کے لئے یہاں‌کوئی جگہ نہیں، سوات پرامن ہے اور اس امن کے لئے نہ صرف افواج پاکستان بلکہ عوام نے قربانیاں دیں، ہم ان قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے اگر کوئی بھی ملک دشمن اس علاقے میں آیا اور امن کو خراب کرنے کی کوشش کی تو ایسی صورت میں ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ بلکہ اگلی صفوں میں ہوں گے،

سوات کے مقامی شہری جو بات کرتے ہوئے تھوڑا گھبرا بھی رہے تھے، تاہم جب انہیں تسلی دی گئی کہ نہ تو آپ کی تصویر بنا رہے نہ ہی ویڈیو ریکارڈ کر رہے اور نہ ہی نام نشر ہو گا تو وہ کھل کر بولے اور کہا "پی ٹی آئی نے ہمیشہ اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا، یہاں سوات میں چند ماہ قبل ذاتی دشمنی کی بنا پر ایک سکول وین پر حملہ ہوا تھا جس میں دو طالبات زخمی ہوئی تھیں، تحریک انصاف کی مقامی قیادت نے اس حملے کو بھی طالبان سے جوڑ دیا، اگرچہ دہشت گردی مسئلہ ہے اور دہشت گرد کہیں بھی ہو سکتے ہیں لیکن کم از کم جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے،سکول وین پر فائرنگ والا واقعہ ذاتی لڑائی تھی تاہم پروپیگنڈہ کیا گیا، حقیقت سامنے آنے کے بعد بھی پروپیگنڈہ کرنیوالوں کو شرمندگی نہیں ہوتی”،جس مقام پر شہریوں سے بات ہو رہی تھی بالکل اس کے دائیں جانب آڑو کا باغ تھا، شہری نے باغ گھمانے کی دعوت دی اور کہا کہ باغ گھوم لیں لیکن اب اسوقت آڑو نہیں لگے ہوئے ،ختم ہو چکے، اگر سوات کے آڑو کھانے ہیں تو بازار جا کر کھلا سکتے ہیں، شہری کا شکریہ ادا کیا، بات آگے بڑھی تو شہری کا کہنا تھا کہ سوات کے پہاڑ کلئئر ہیں کہیں کوئی دہشت گرد نہیں، اگر کوئی دوسرے علاقے سے آ جائے تو بھی اسے چھپنے کا موقع نہیں دیں گے، سیکورٹی فورسز الرٹ ہوتی ہیں اور یہاں کے شہری اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہیں، تحریک انصاف نے جو اداروں کے خلاف عوام کو کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی وہ ناکام ہوئی اور محب وطن پختونخواہ گھڑی چور کی بجائے اپنے ملک کی مسلح افواج کے ساتھ ہیں،

سوات کے باسیوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں ،عوام کو خواب دکھاتی ہیں اور پھر انکے خوابوں کی تعبیر کی تکمیل نہیں ہونے دیتیں، عمران خان کو پختونوں نے مسیحا سمجھا، دو بار حکومت دی لیکن وہ تو اللہ معاف کرے، دوران عدت ہی نکاح کر بیٹھا، ایسے شخص پر کیسے یقین کریں جو پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر ریاست بنانا چاہتا ہے تا ہم اسکا اپنا کردار اسکے برعکس ہے،پختونخواہ کے شہری جو اپنی خواتین کو گھروں سے باہر نہیں نکلنے دیتے ،اس معاملے میں سخت گیر ہیں، اسی حوالہ سے بات کرتے ہوئے ایک شہری کا کہنا تھا کہ عمران خان پر اعتماد کر کے ہم نے گناہ کبیرہ کیا، زمان پارک میں کیا کچھ ہوتا رہا؟ کیا عمران خان کی بیوی بھی کبھی دھرنے میں باہر بیٹھی تھی؟ کوئی ایک ویڈیو یا تصویر، دوسروں کی بیویوں ، بیٹیوں کو ڈھال بنانے والا عمران خان ،اسکے لئے حریم شاہ جیسے کردار ہی ٹھیک ہیں، جب شہری سے سوال کیا گیا کہ حریم شاہ کو جانتے ہو؟ جس پر شہری کا کہنا تھا کہ حریم شاہ …نام ہی ایسا ہے، اور اسکو کون نہیں جانتا، ایسی خواتین ہی عمران خان کی پسندیدہ ہیں، عورت کا لفظی معنی کیا ہے وہ عمران خان جانتا ہی نہیں، اگر جان لیتا تو کم از کم زمان پارک کو زنان پارک نہ بناتا

آنیوالے الیکشن میں کس کو ووٹ دیں گے؟ اس سوال پر شہری کا کہنا تھا کہ جو بھی بہتر ہو گا اسکو ووٹ دیں گے، جماعت اسلامی ، والے اچھے لوگ ہیں، کام بھی اچھے کرتے ہیں ووٹ کے حقدار اس طرح کے لوگ ہیں لیکن الیکشن آئیں گے تو دیکھیں گے کہ کس کو ووٹ دینا ہے. اس بار کم از کم پی ٹی آئی کو تو ووٹ نہیں دیں گے، وہ کام جو ہمارا پڑوسی ملک بھارت کئی برسوں میں نہیں کر سکا وہ پی ٹی آئی نے ایک دن میں کر دیا، بھلا وہ کیسا پاکستانی ہے جو فوج کی تنصیبات کو نشانہ بنائے، وہ کیسا پاکستانی ہے جو شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرے، عمران خان کی بیوی کو اگر کوئی پنکی کہے تو عمران خان کو دکھ ہوتا تو انکو کس نے یہ حق دیا تھا کہ افواج پاکستان کی تنصیبات پر حملے کرو، پاکستان کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا، نیازی نے جہاں جھوٹوں کے ریکارڈ بنائے وہیں ملک دشمنی کے بھی ریکارڈ بنائے اور اس کے یہ کارنامے تاریخ میں سنہری حروف نہیں بلکہ سیاہ حروف میں لکھے جائیں گے.

نوٹ….قسط اول.
اگلی قسط میں گزشتہ برس کالام میں سیلاب سے ہونیوالی تباہی کے مناظر پر مشتمل ہو گی

Shares: