سویڈن سگریٹ سے نجات پانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا

یورپ میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد 24 فیصد ہے
smoke free

اسٹاک ہوم: یورپی ملک سویڈن سگریٹ سے نجات پانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔

باغی ٹی وی: سویڈن کے محکمہ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق یورپ کے پانچویں بڑےسوئیڈن نے 13 نومبر کو باضابطہ طور پر دنیا کا پہلا اسموک فری (سگریٹ سے پاک) ملک ہونے کا اعزاز حاصل کیا ملک میں پیدا ہونے والے 4 اعشاریہ 5 فیصد افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں جو کہ عالمی سطح پر طے شدہ بینچ مارک 5 فیصد سے کم ہے، یعنی اس تعداد سے کم سگریٹ نوشی کرنے وا لے ممالک اسموک فری کہلائیں گے،یورپ میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد 24 فیصد ہے جو کہ سوئیڈن کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہے۔

تمباکو نوشی کے نقصانات سے بچاؤ پر کام کرنے والے رضاکاروں کا کہنا ہے کہ سوئیڈن کی سگریٹ نوشی سے چھٹکارہ پانے کی کامیابی کا راز وہاں کی حکومت کی جانب سے سگریٹ کے محفوظ متبادل کی بہترین پالیسی ہے۔

سویڈن کی متعدد پالیسیاں ہیں جنہوں نے اس کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے، جن میں تمباکو ایکٹ: مارکیٹنگ، کفالت، اور آؤٹ ڈور اشتہارات پر پابندی شامل ہے، عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی: 2019 سے بارز، ریستوراں، کھیل کے میدانوں، بس اسٹاپوں اور ٹرین اسٹیشنوں پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

تمباکو کی فروخت پر پابندیاں: سنگل سگریٹ اور چھوٹے پیک کی فروخت ممنوع ہے، اور وینڈنگ مشینوں کے ذریعے تمباکو کی مصنوعات کی فروخت پر پابندی ہے۔

متبادل نیکوٹین مصنوعات کے بارے میں کھلا رویہ: سویڈن کی کامیابی کی وجہ متبادل نیکوٹین مصنوعات کے بارے میں اس کے کھلے رویے سے منسوب کی جا سکتی ہے۔

سوئیڈن کو سگریٹ سے پاک کرنے والی تنظیم کے رہنما ڈیلن ہیومن کا کہنا ہے کہ سویڈن کا سگریٹ سے پاک ہونا پبلک ہیلتھ سیکٹر میں ایک بہت ہی بڑی پیشرفت ہے جو کہ سوئیڈن کی تمباکو کو کنٹرول سے متعلق مثبت پالیسیوں پر عمل درآمد کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا 1960 کی دہائی میں سوئیڈن کے آدھے سے زیادہ مرد سگریٹ نوشی کرتے تھے، حکومت نے نیکوٹین، ویپ اور تمباکو سے بنی دیگر اشیا کے استعمال کو روکنے اور عوام کی صحت کے لیے باقاعدہ اصول وضع کیے،سوئیڈن کا سگریٹ فری ہونے کا اعزاز حاصل کرنا پوری دنیا کے لیے امید کی ایک کرن اور ایک متاثر کن ثبوت ہے کہ قابل عمل اور روشن خیال سوچ پبلک ہیلتھ سیکٹر میں مفید نتائج برپا کر سکتی ہے اور انسانوں کی زندگیاں بچا سکتی ہے۔

Comments are closed.