ساہیوال:جدید زراعت کے تحت کسانوں کے لیے ایسی سہولیات جن کا تصور تک نہ تھا

0
67

ساہیوال:کمشنر ساہیوال ڈویژن نادر چٹھہ نے کہا ہے کہ چھوٹے کسانوں کو معیاری بیج اور کھاد کی فراہمی یقینی بنائے بغیر زرعی پیداوار میں اضافہ ممکن نہیں جس کے لئے چیکنگ کے نظام کو موثر بنایا جا رہا ہے ہے،قوانین کے موثر نفاذ کے لئے زراعت کے متعلقہ تمام محکموں کی کارکردگی کو مربوط بنا کر مطلوبہ نتائج حاصل کئے جائیں گے -ساہیوال ڈویژن ملک کی زرعی پیداوار میں بنیادی اہمیت کا حامل خطہ ہے جس کی فی ایکٹر پیداوار کو بڑھایا جانا چاہیے- کسانوں کو فصلوں کا پورا معاوضہ دلانے کے لیے ڈویژن کے 7 شہروں کی غلہ منڈیوں میں الیکٹرونک کنڈے بھی لگائے جارہے ہیں – انہوں نے یہ بات اپنے دفتر میں زرعی ٹاسک فورس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ محکمہ زراعت راؤ محمد عاطف، ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ عامر عقیق،ڈپٹی کمشنر پاکپتن احمد کمال مان،ایڈیشنل کمشنر شفیق احمد ڈوگر، ڈائریکٹر زراعت محمد فاروق جاوید اوراے ڈی سی ریوینیو ساہیوال اویس مشتاق کے علاوہ کسان بورڈ کے سینئر نائب صدر میاں محمد فاروق اور کسان اتحاد کے ضلعی صدر محمد حسین نے بھی شرکت کی- کمشنر نے بتایا کہ کسانوں کے مطالبے پر ساہیوال، اوکاڑہ،حویلی لکھا،پاکپتن،عارف والا اور قبولہ کی غلہ منڈیوں میں الیکٹرک کنڈے لگائے جارہے ہیں ہیں تاکہ وزن کی شکایت ختم ہو جبکہ سبزی و فروٹ منڈیوں میں بولی کے وقت کسانوں کو رسید جاری کی جائے گی- انہوں نے کھادوں اور بیچ میں ملاوٹ کو قومی جرم قرار دیااور کہا کہ کسان دشمن عناصر کی بیخ کنی کے لئے چیکنگ کے نظام کو بھی موثر بنایا جا رہا ہے اور عدالتوں میں مقدمات کی بھرپور تیاری سے پیروی کی جائے گی تاکہ انہیں قرار واقعی سزا دلائی جا سکے- کمشنر نادر چٹھہ نے بتایا کہ پاکستان میں میں آلو کی پیداوار دنیا میں سب سے زیادہ 25 میٹرک ٹن فی ایکڑ ہے جبکہ مکئی کی پیداوار 100میٹرک ٹن فی ایکٹر ہے جو خوش آئند ہے- اجلاس میں ڈائریکٹر زراعت محمد فاروق جاوید نے بتایا کہ پچھلے پانچ ماہ میں زرعی ادویات کے 316 اور کھادوں کے 349نمونے لیکر تجزیے کے لئے لیبارٹری بھجوادیئے گئے ہیں تاکہ ان میں ملاوٹ کو ختم کیا جا سکے-کمشنر نادر چٹھہ نے محکمہ زراعت کے ایکسٹینشن ونگ کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے فیلڈ افسران کو ہدایت کی کہ وہ کسانوں سے قریبی رابطہ رکھیں اورانہیں بروقت مشورے دیں تاکہ پیداوار میں ممکنہ حد تک اضافہ ہو سکے –

Leave a reply